حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
…٭ ٭ ٭…نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ کا دنیا سے بے رغبتی اختیا ر کرنا اور دنیا کو استعمال کیے بغیر اس دنیا سے چلے جانا نبی کریم ﷺ کا زہد حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عمر بن خطّاب ؓ نے اپنا یہ قصہ سنایا اور فرمایا: میں ایک مرتبہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ چٹا ئی پر تشریف فرما تھے۔ میں اندر جا کر بیٹھ گیا تو میں نے دیکھا کہ آپ نے صرف لنگی باندھی ہوئی ہے اور اس کے علا وہ جسم پر اور کوئی کپڑا نہیں ہے۔ اس وجہ سے آپ کے جسم ِ اطہر پر چٹائی کے نشانات پڑے ہوئے ہیں اور مٹھی بھر ایک صاع (ساڑھے تین سیر) جَو اور کیکر کے پتے (جو کھال رنگنے کے کام آتے ہیں) ایک کونے میں پڑے ہوئے ہیں، اور ایک بغیر رنگی ہوئی کھال لٹکی ہوئی ہے۔ (اتنا کم سامان دیکھ کر) میری آنکھوں میں بے اختیار آنسو آگئے۔ حضورﷺ نے مجھ سے فرمایا: کیوں روتے ہو اے ابن الخطّاب؟! میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں کیوں نہ روؤں جب کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ چٹائی کے نشانات آپ کے جسم ِ اَطہر پر پڑے ہوئے ہیں اور گھر کی کل کائنات یہ ہے جو مجھے نظر آرہی ہے۔ ادھر کسریٰ اورقیصر تو پھلوں اور نہروں (دنیا کی فراوانی) میں ہوں اور آپ اللہ کے نبی اور برگزیدہ بندے ہو کر آپ کی یہ حالت۔ آپ نے فرما یا: اے ابن الخطّاب! کیا تم اس با ت پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے آخرت ہو اور ان کے لیے دنیا۔1 اور حاکم نے اس روایت کو ان الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے کہ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں: میں اجازت لے کر حضورﷺ کی خدمت میں بالا خانے میں حا ضر ہو ا تو دیکھا کہ آپ ایک بوریے پر لیٹے ہوئے ہیں، اور آپ کے جسم مبارک کا کچھ حصہ مٹی پر ہے، اور آپ کے سرہانے ایک تکیہ ہے جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی ہے، اور آ پ کے سرہانے ایک بغیر رنگی