حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت انس ؓ سے بھی ایسی حدیث منقول ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ حیا تو ساری کی ساری خیر ہی خیر ہے۔2 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ایک آدمی پر زرد رنگ دیکھا جو آپ کو برا محسوس ہوا۔ جب وہ آدمی اُٹھ کر چلا گیا تو آپ نے فرمایا: اگر تم لوگ اسے یہ کہہ دو کہ وہ یہ زرد رنگ دھو ڈالے تو بہت اچھا ہو۔ آپ کی اکثر عادتِ شریفہ یہ تھی کہ جب کسی کی کوئی چیز ناگوار ہوتی تھی تو آپ اس آدمی کے منہ پر براہِ راست نہ کہا کرتے۔3 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: جب حضورﷺ کو کسی آدمی کے کسی عیب کی خبر پہنچتی تو اس آدمی کا نام لے کر یوں نہ فرماتے کہ فلاں کو کیا ہوگیا کہ وہ یوں کہتا ہے، بلکہ یوں فرماتے کہ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ یوں اور یوں کہتے ہیں۔4 حضرت عائشہؓ کے آزادکردہ ایک غلام کہتے ہیں کہ حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ میں نے (حیا کی وجہ سے) حضورﷺ کی شرم کی جگہ کبھی نہیں دیکھی۔5نبی کریم ﷺ کے صحابہ ؓکی حیا حضرت سعید بن عاص ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ ؓ اور حضرت عثمان ؓ دونوں نے ان سے یہ واقعہ بیان کیا کہ حضور ﷺ حضرت عائشہ کی چادر اوڑھے ہوئے اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضرت ابو بکر ؓ نے اجازت مانگی۔ حضورﷺ نے اجازت دے دی اور آپ اسی طرح لیٹے رہے اور وہ اپنی ضرورت کی بات کر کے چلے گئے۔ پھر حضرت عمرؓ نے اجازت مانگی۔ حضور ﷺ نے انھیں بھی اجازت دے دی اور آپ اسی طرح لیٹے رہے، وہ بھی اپنی ضرورت کی بات کر کے چلے گئے۔ حضرت عثمان فرماتے ہیں: پھر میں نے اجازت مانگی تو آپ اُٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ سے فرمایا کہ تم بھی اپنے کپڑے ٹھیک کرلو (پھر مجھے اجازت دی)۔ میں بھی اپنی ضرورت کی بات کر کے چلا گیا تو حضرت عائشہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا بات ہے، آپ نے حضرت عثمان کے آنے پر جتنا اہتمام کیا اتنا حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کے آنے پر نہیں کیا؟ حضور ﷺ نے فرمایا: عثمان بہت ہی حیا والے آدمی ہیں، تو مجھے ڈر ہوا کہ اگر میں انھیں اسی حالت میں اجازت دے دوں گا تو وہ اپنی ضرورت کی بات کہہ نہ سکیں گے۔ اس حدیث کے بہت سے راوی یہ بھی روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت عائشہؓ سے فرمایا: کیا میں اس سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں۔1 حضرت ابنِ عمر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ (گھر میں) بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عائشہؓ آپ کے پیچھے بیٹھی ہوئی تھیں کہ اتنے میں حضرت ابو بکرؓ اجازت لے کر اندر آئے، پھر حضرت عمرؓ اجازت لے کر اندر آئے، پھر حضرت