حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائو اور حضرت ابنِ عمر کے راستہ میں نہ بیٹھو۔ حضرت ابنِ عمر مسجد سے گھر آگئے (انھیںراستہ میں کوئی غریب بیٹھا ہوا نہ ملا) تو فرمایا: فلاں اور فلاں کے پاس آدمی بھیجو (تاکہ وہ کھانے کے لیے آجائیں۔ آدمی ان کو بلانے گئے لیکن ان میں سے کوئی نہ آیا، کیوںکہ) ان کی بیوی نے ان غریبوں کو کھانے کے ساتھ یہ پیغام بھی بھیجا تھا کہ اگر تمہیں حضرت ابنِ عمر بلائیں تو مت آنا۔ (جب کوئی نہ آیا) تو حضرت ابنِ عمر نے کہا: تم لوگ چاہتے ہو کہ میں آج رات کھانا نہ کھائوں۔ چناںچہ اس رات کھانا نہ کھایا۔1 حضرت ابو جعفر قاری ؓ کہتے ہیں: مجھے میرے مالک (عبد اللہ بن عیّاش بن ابی ربیعہ المخزومی) نے کہا: تم حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے ساتھ سفر میں جائو اور ان کی خدمت کرو۔ (چناںچہ میں ان کے ساتھ سفر میں گیا) وہ جب بھی کسی چشمہ پر پڑائو ڈالتے تو چشمہ والوں کو اپنے ساتھ کھانے کے لیے بلاتے اور ان کے بڑے بیٹے بھی ان کے پاس آکر کھانا کھاتے۔ (تو کھانا کم اور آدمی زیادہ ہونے کی وجہ سے) ہر آدمی کو دو یا تین لقمے ملتے تھے۔ چناںچہ جحُفہ مقام پر بھی ان کا قیام ہوا تو وہاں کے لوگ بھی (ان کے بلانے پر) کھانے کے لیے آگئے۔ اتنے میں کالے رنگ کا ایک ننگا لڑکا بھی آگیا۔ حضرت ابنِ عمرنے اس کو بھی بلایا۔ اس نے کہا: مجھے تو بیٹھنے کی جگہ نظر نہیں آرہی ہے۔ یہ سب لوگ بہت مل مل کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ حضرت ابو جعفر ؓ کہتے ہیں: میںنے دیکھاکہ حضرت ابنِ عمر اپنی جگہ سے تھوڑاسا ہٹ گئے اور اس لڑکے کو اپنے سینے کے ساتھ لگا کر بٹھا لیا۔1 حضرت ابو جعفر قاری ؓ کہتے ہیں: میںحضرت ابنِ عمر ؓ کے ساتھ مکہ سے مدینہ کو چلا۔ ان کے پاس بہت بڑا پیالہ تھا جس میں ثرید تیار کیا جاتا تھا۔ پھر ان کے بیٹے، ان کے ساتھی اور جو بھی وہاں آجاتا وہ سب اکٹھے ہوکر اس پیالہ میں سے کھاتے۔ اور بعض دفعہ اتنے آدمی اکٹھے ہوجاتے کہ کچھ آدمیوں کو کھڑے ہو کر کھانا پڑتا۔ ان کے ساتھ ان کا ایک اُونٹ تھا جس پر نبیذ (وہ پانی جس میں کھجور کچھ دیر ڈال کر اسے میٹھا بنا لیا جائے) اور سادہ پانی سے بھرے ہوئے دو مشکیزے ہوتے تھے۔ کھانے کے بعد ہر آدمی کو ستّو اور نبیذ سے بھرا ہوا ایک پیالہ ملتا جس کے پینے سے خوب اچھی طرح پیٹ بھر جاتا۔2 حضرت معن ؓ کہتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ جب کھانا تیار کرلیتے اور ان کے پاس سے کوئی اچھی وضع قطع والا آدمی گزرتا تو حضرت ابنِ عمر اسے نہ بلاتے، لیکن ان کے بیٹے یا بھتیجے اسے بلا لیتے۔ اور جب کوئی غریب آدمی گزرتا توحضرت ابنِ عمر اسے بلا لیتے، لیکن ان کے بیٹے یا بھتیجے اسے نہ بلاتے۔ توحضرت ابنِ عمر فرماتے: جو کھانا کھانا نہیں چاہتا اسے یہ لوگ بلاتے ہیں اور جو کھانا چاہتا ہے اسے چھوڑ دیتے ہیں۔3حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ کا کھانا کھلانا