حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا زہد حضرت زید بن اَرقم ؓ فرماتے ہیں: ہم لوگ حضرت ابو بکر ؓ کے ساتھ تھے۔ آپ نے پینے کے لیے پا نی مانگا تو آپ کی خدمت میں شہد ملا ہوا پانی پیش کیا گیا۔ جب آپ نے اسے ہاتھ میں لیا تو رونے لگے اور ہچکیاں مار مار کر رونا شروع کر دیا جس سے ہم سمجھے کہ انھیں کچھ ہوگیا ہے، لیکن (رعب کی وجہ سے) ہم نے ان سے کچھ نہ پوچھا۔ جب آپ چپ ہوگئے تو ہم نے کہا: اے رسول اللہ ﷺ کے خلیفہ! آپ اتنا زیادہ کیوں روئے؟ انھوں نے فرمایا: (شہد ملا ہوا پانی دیکھ کر مجھے ایک واقعہ یاد آگیا تھا اس کی وجہ سے رویا تھا۔ اور وہ واقعہ یہ ہے کہ) میں ایک مرتبہ حضورﷺ کے ساتھ تھا۔ اتنے میں میں نے دیکھا کہ حضورﷺ کسی چیز کو اپنے سے دور کر رہے ہیں، لیکن مجھے کوئی چیز نظر نہیں آرہی تھی۔ میں نے عرض کیا: یا رسو ل اللہ! یہ کیا چیز ہے جسے آپ دور کر رہے ہیں؟ مجھے تو کو ئی چیز نظر نہیں آرہی ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا: دنیا میری طرف بڑھی تو میں نے اس سے کہا: دور ہو جا۔ تو اس نے کہا: آپ تو مجھے لینے والے نہیں ہیں (یعنی یہ تو مجھے یقین ہے کہ آپ مجھے نہیں لیں گے میں ویسے ہی زور لگا رہی ہوں)۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: (اس واقعہ کے یاد آنے سے میں رویا تھا) اور شہد ملا ہوا پانی پینا میرے لیے مشکل ہوگیا اور مجھے ڈر لگا کہ اسے پی کر کہیں میں حضورﷺ کے طریقہ سے ہٹ نہ جا ؤں اور دنیا مجھ سے چمٹ نہ جائے۔1 حضرت زید بن اَرقم ؓ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت ابو بکر ؓ نے پینے کے لیے پانی مانگا تو اُن کی خدمت میں ایک برتن لایا گیا جس میں شہد اور پانی تھا۔ جب اسے اپنے منہ کے قریب لے گئے تو رو پڑے اور اتنا روئے کہ آس پاس والے بھی رونے لگ گئے۔ آخر وہ تو خاموش ہوگئے، لیکن آس پاس والے خاموش نہ ہوسکے۔ پھر اسے دوبارہ منہ کے قریب لے گئے تو پھر رونے لگے اور اتنا زیادہ روئے کہ ان سے رونے کا سبب پوچھنے کی کسی میں ہمت نہ ہوئی۔ آخر جب ان کی طبیعت ہلکی ہوگئی اور انھوں نے اپنا منہ پونچھا تو لوگوں نے ان سے پوچھا: آپ اتنا زیادہ کیوں روئے؟ اس کے بعد پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا اور اس میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ کے دور کرنے سے دنیا ایک طرف کو ہو کر کہنے لگی: اللہ کی قسم! اگر آپ میرے ہا تھ سے چھوٹ گئے ہیں (تو کوئی بات نہیں) آپ کے بعد والے میرے ہاتھ سے نہیں چھوٹ سکیں گے۔2 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے انتقال پر کو ئی دینار ودرہم ترکہ میں نہ چھوڑا، بلکہ انھوں نے تو انتقال سے پہلے ہی اپنا سارا مال بیت المال میں جمع کرا دیا تھا۔ حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابو بکر ؓ نے خلیفہ بننے کے بعد اپنے تمام دینار ودرہم بیت المال میں جمع کرا دیے تھے اور فرمایا: میں اپنے اس مال سے تجا رت کیا کرتا تھا اور روزی تلاش کیا کرتا تھا، اب مسلمانوں کا خلیفہ بن جا نے کی وجہ سے تجا رت کی اور کسبِ معاش کی فرصت نہ رہی۔3