حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی اﷲ کے راستہ میں نکلتا ہے وہ اﷲ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے، اور جو کسی بیمار کی عیادت کرنے جاتا ہے وہ بھی اﷲ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے، اور جو صبح یا شام کو مسجد جاتا ہے وہ بھی اﷲ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے، اور جو مدد کرنے کے لیے امام کے پاس جاتا ہے وہ بھی اﷲ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے، اور جو گھر بیٹھ جاتا ہے اور کسی کی برائی اور غیبت نہیں کرتا وہ بھی اﷲ کی ذمہ داری میں ہوتا ہے۔ اﷲ کا دشمن یہ چاہتا ہے کہ میں گھر سے باہر نکلوں اور لوگوں کی مجلس میں بیٹھا کروں۔3قناعت جو مِل جائے اسی پر راضی رہنا حضرت عبداﷲ بن عبید ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے حضرت اَحنف ؓ کو ایک قمیض پہنے ہوئے دیکھا۔ حضرت عمر نے پوچھا: اے احنف! تم نے یہ قمیض کتنے میں خریدی؟ حضرت احنف نے کہا: بارہ درہم میں۔ حضرت عمر نے کہا: تمہارا بھلا ہو! کیا ہی اچھا ہوتا کہ تم چھ درہم کی قمیض خریدتے اور باقی چھ درہم کسی خیر کے کام میں خرچ کر دیتے جنھیں کہ تم جانتے ہو۔1 حضرت حسن بصری ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطّابؓ نے حضرت ابو موسیٰ اشعریؓکو یہ خط لکھا کہ دنیا میں جتنی روزی مل رہی ہے تم اس پر راضی رہو اور اسی پر قناعت کر لیا کرو، کیوںکہ رحمن نے اپنے بندوں کو کم زیادہ روزی دی ہے۔ اور یوں اﷲ تعالیٰ ہر ایک کو آزمانا چاہتے ہیں۔ جسے روزی زیادہ دی ہے اﷲتعالیٰ دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ کیسے شکر ادا کرتا ہے؟ اور اﷲ تعالیٰ کا اصل شکر یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ نے جو دیا ہے اسے وہاں خرچ کرے جہاں اﷲ تعالیٰ چاہتے ہیں۔2 حضرت ابو جعفر ؓکہتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے ایک مرتبہ گھٹیا اور خشک کھجوریں کھائیں اور پھر پانی پیا۔ پھراپنے پیٹ پر ہاتھ مارکر فرمایا: جسے اس کا پیٹ جہنم میں داخل کرے اﷲ اسے اپنی رحمت سے دور رکھے۔ پھر یہ شعر پڑھا: فَإِنَّکَ مَھْمَا تُعْطِ بَطْنَکَ سُؤْلَہٗ وَفَرْجَکَ نَالَا مُنْتَہَی الذَّمِّ أَجْمَعَا تم اپنے پیٹ اور شرم گاہ کی خواہش جتنی بھی پوری کرو گے اتنی ان دونوں کو انتہائی درجے کی مذمت حاصل ہوگی۔1 حضرت شعبی ؓ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالبؓ نے فرمایا: اے ابنِ آدم! تو آج کے دن کی فکر کر اور کل آیندہ کی فکر نہ کر۔ جلدی کرنے کی ضرورت نہیں، کیوںکہ اگر کل تجھے موت نہیں آنی ہے تو کل کی روزی تیرے پاس خود ہی