حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرات نے فرمایا: نہیں۔ حضرت عمرنے فرمایا: لیکن آج یہ قطع رحمی آپ لوگوں میں بہت پھیل گئی ہے۔ پھر یہ آیت پڑھی: {فَھَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا اَرْحَامَکُمْ}1 سو اگر تم کنارہ کش رہو تو آیا تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم دنیا میں فساد مچا دو اور آپس میں قطعِ قرابت کردو۔ پھر فرمایا: اس سے زیادہ سخت اور کون سی قطع رحمی ہوسکتی ہے کہ ایک (آزاد) عورت کی ماں کو بیچا جارہا ہے، حالاںکہ اللہ تعالیٰ نے آپ لوگوں کو اب بہت وسعت دے رکھی ہے۔ ان حضرات نے کہا: اس بارے میں آپ جیسا مناسب سمجھیں ضرور کریں۔ اس پر حضرت عمر نے تمام علاقوں کو خط لکھا کہ کسی آزاد انسان کی ماں کو نہ بیچا جائے، کیوںکہ اسے بیچنا قطع رحمی بھی ہے اور حلال بھی نہیں ہے۔2 حضرت ابو عثمان نہدی ؓ کہتے ہیں: حضرت عمر ؓ نے قبیلہ بنو اسد کے ایک آدمی کو ایک کام کا امیر مقرر کیا۔ وہ حضرت عمر کے پاس تقرر نامہ لینے آئے۔ اتنے میں حضرت عمر کا ایک بچہ ان کے پاس لایا گیا، حضرت عمر نے اس بچہ کا بوسہ لیا۔ اس اسدی نے کہا: اے امیرالمؤمنین! آپ اس بچے کا بوسہ لے رہے ہیں؟ اللہ کی قسم! میں نے آج تک کبھی کسی بچہ کا بوسہ نہیں لیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: (جب تمہارے دل میں بچوں کے بارے میں شفقت نہیں ہے) پھر تو اللہ کی قسم! دوسرے لوگوں کے بارے میں شفقت اور کم ہوگی۔ لاؤ ہمارا تقرر نامہ واپس دے دو، آیندہ تم میری طرف سے کبھی امیر نہ بننا۔ اور حضرت عمرنے اسے امارت سے ہٹا دیا۔3 اوراسی واقعہ کو دینوری نے محمد بن سلام کے واسطہ سے نقل کیا ہے اور اس میں یہ مضمون ہے کہ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: جب تمہارے دل سے شفقت نکال لی گئی ہے تو اس میں میرا کیا گناہ ہے؟ اللہ تعالیٰ تو اپنے بندوں میں سے ان ہی بندوں پر رحم فرماتے ہیں جو دوسروں پر شفیق ہوتے ہیں۔ اور حضرت عمر نے اسے معزول کر دیا اور فرمایا: جب تم اپنے بچہ پر شفقت نہیں کرتے ہو تو دوسرے لوگوں پر کیسے کرسکو گے؟ 4حضورِ اکرم ﷺ اور آپ کے صحابۂ کرام ؓ کا عدل واِنصاف حضور ﷺ کا عدل واِنصاف