حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باہر چلا گیا۔ حضرت عمر نے اس کے بارے میں پوچھا (کہ وہ کیوں چلاگیا؟) تو لوگوں نے بتایا کہ ہمارا خیال یہ ہے کہ وہ کثرتِ عطا کی وجہ سے شرما کر چلا گیا۔ حضرت عمر نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر وہ ٹھہرا رہتا تو جب تک ایک در ہم باقی رہتا میں اسے دیتا ہی رہتا، کیوںکہ یہ ایک ایسا آدمی ہے جسے اللہ کے راستہ میں تلوار کا ایسا وار لگا ہے جس سے اس کے چہرے پر کالا نشان پڑگیا ہے۔1حضرت علی بن ابی طالب ؓ کا مال تقسیم کرنا حضرت علی ؓ نے ایک سال تین مرتبہ لوگوں میں مال تقسیم کیا۔ اس کے بعد ان کے پاس اصفہان سے اور مال آگیا تو آپ نے اعلان فرمایا: (اے لوگو!) صبح صبح آکر چوتھی مرتبہ مال پھر لے جاؤ۔ میں تمہارا خزانچی نہیںہوں (کہ یہ مال جمع کر کے رکھوں)۔ چناںچہ وہ سارا مال تقسیم کر دیا یہاںتک کہ وہ رسیاں بھی تقسیم کر دیں۔ کچھ لوگو ں نے تو رسیاں لے لیں اور کچھ نے واپس کر دیں۔2حضرت عمر اور حضرت علی ؓ کا بیت المال کے سارے مال کو تقسیم کرنا حضرت سعید ؓ کہتے ہیں: حضرت عمربن خطّاب ؓ نے (بیت المال کے خزانچی) حضرت عبد اللہ بن اَرقم ؓکو فرمایا: ہر مہینہ ایک مرتبہ بیت المال کا سارا مال مسلمانوں میں تقسیم کر دیا کرو۔ (اس کے کچھ عرصہ بعدفرمایا:)نہیں۔ ہر ہفتہ بیت المال کا سارا مال مسلمانوں میں تقسیم کر دیا کرو۔ اس کے کچھ عرصہ بعد فرمایا: روزانہ بیت المال کا سارا مال تقسیم کر دیا کرو۔ اس پر ایک آدمی نے کہا: اے امیر المؤ منین! اگر آپ بیت المال میں کچھ مال رہنے دیں تو اچھا ہے، مسلمانوں کو اچانک کوئی ضرورت پیش آجاتی ہے اس میں کام آجائے گا، یا بیرون والے کسی وقت مدد مانگ لیتے ہیں تو ان کو دیا جاسکتا ہے۔ حضرت عمر نے اس سے فرمایا: تمہاری زبان پر یہ شیطان بول رہا ہے اور اس کا جواب اللہ مجھے سکھلارہا ہے اور اس کے شر سے مجھے بچا رہا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ میں نے ان تمام ضرورتوں کے لیے وہی سب کچھ تیار کیا ہوا ہے جو حضورﷺ نے تیار کیا ہو ا تھا، اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول ﷺ کی اِطاعت۔ (ہر مصیبت کا علاج اور ہر ضرورت کا انتظام اللہ و رسول ﷺ کی ماننا ہے) 1 حضرت ابنِ عمر ؓ فر تے ہیں: حضرت عمر ؓ کے پاس عراق سے مال آیا۔ حضرت عمر اسے تقسیم فر مانے لگے۔ ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: اے امیر المؤمنین! ہوسکتا ہے کبھی دشمن حملہ آور ہو جائے یا مسلما نوں پر اچانک کوئی مصیبت آپڑ ے تو ان ضرورتوں کے لیے اگر آپ اس مال میں سے کچھ بچا کر رکھ لیں تو اچھا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر نے فرمایا: تمہیں کیا ہوگیا؟ اللہ تمہیں مارے! یہ بات تمہاری زبان سے شیطان نے کہلوائی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب مجھے بتایا ہے۔ اللہ