حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابو اُمامہ باہلیؓ کی جس سے ملاقات ہوتی تھی اسے فوراً سلام کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں: میرے علم میں ایسا کوئی آدمی نہیں جس نے انھیں پہلے سلام کیا ہو البتہ ایک یہودی قصداً ایک ستون کے پیچھے چھپ گیا اور جب (حضرت ابو اُمامہ پاس پہنچے تو) ایک دم باہر آکر اس نے ان کو پہلے سلام کرلیا۔ حضرت ابو اُمامہ نے اس سے فرمایا: اے یہودی! تیرا ناس ہو! تو نے ایسا کیوںکیا؟ اس نے کہا: میں نے یہ دیکھا کہ آپ سلام بہت زیادہ کرتے ہیں (اور سلام میں پہل کرتے ہیں) اس سے مجھے پتا چلا کہ یہ کوئی فضیلت والا عمل ہے، اس لیے میں نے چاہا کہ یہ فضیلت مجھے بھی حاصل ہو جائے۔ حضرت ابو اُمامہ نے فرمایا: تیرا ناس ہو! میں نے حضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کو ہماری اُمتِ (مسلمہ) کے لیے آپس کا سلام بنایا ہے، اور ہمارے ساتھ رہنے والے ذمی کافروںکے لیے اسے امن کی نشانی بنایا ہے۔2 حضرت محمد بن زِیاد ؓ کہتے ہیں: حضرت ابو اُمامہؓ اپنے گھر واپس جا رہے تھے میں ان کا ہاتھ پکڑے ہوئے چل رہا تھا۔ راستہ میں جس آدمی پر ان کا گزر ہوتا چاہے وہ مسلمان ہوتا یا نصرانی، چھوٹا یا بڑا، حضرت ابو اُمامہ اسے سَلَامٌ عَلَیْکُمْ ضرور کہتے۔ جب گھر کے دروازے پر پہنچے تو انھوں نے ہماری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے میرے بھتیجے! ہمیں ہمارے نبی کریمﷺ نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم آپس میں سلام پھیلائیں۔1 حضرت بشیر بن یسار ؓ کہتے ہیں: کوئی آدمی حضرت ابنِ عمرؓ کو ان سے پہلے سلام نہیں کر سکتا تھا۔2سلام کا جواب دینا حضرت سلمانؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضورﷺ کی خدمت میں آکر کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!آپ نے جواب میں فرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔پھر دوسرے نے آکر کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ۔ آ پ نے فرمایا: وَعَلَیْکَ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ پھرتیسرے نے آکر کہا: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ حضور ﷺ نے اس کے جواب میں فرمایا: وَعَلَیْکَ۔ اس پر اس آدمی نے کہا: یارسول اللہ! فلاں اور فلاں نے آکر آپ کو سلام کیا (اور میں نے بھی آپ کو سلام کیا آپ نے تینوں کو سلام کا جواب دیا، لیکن) ان دونوں کوآپ نے مجھ سے اچھا جواب دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے سلام میں کوئی اچھی چیز تو چھوڑی نہیں (کیوںکہ تم نے اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ کہا)ا ور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَاِذَا حُیِّیْْتُمْ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوْا بِاَحْسَنَ مِنْہَا اَوْ رُدُّوْہَا}3 اور جب تم کو کوئی (مشروع طور پر) سلام کرے تو اس (سلام ) سے اچھے الفاظ میں سلا م کرویا ویسے ہی الفاظ کہہ دو۔ (چوںکہ تم نے سلام میں سارے ہی الفاظ کہہ دیے تھے) اس لیے میں نے تمہارے سلام کا جواب تمہارے ہی الفاظ میں