حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک لاکھ بھیجے۔ سال گزرنے سے پہلے ہی انھوں نے سارے خرچ کر دیے اور ان میں سے کچھ باقی نہ رہا۔ حضرت ایوب بن وائل راسبی ؓ کہتے ہیں: میں مدینہ منوّرہ آیا تو مجھے حضرت ابنِ عمر ؓ کے ایک پڑوسی نے یہ قصہ سنایاکہ حضرت ابنِ عمر کے پاس حضرت معاویہ ؓ کی طرف سے چار ہزار، ایک اور آدمی کی طرف سے چار ہزار اور ایک آدمی کے طرف سے دوہزار ( کل دس ہزار) اور ایک جھالر والی چادر آئی۔ پھر وہ بازار گئے اور اپنی سواری کے لیے ایک در ہم کا چارہ اُدھار خریدا۔ مجھے معلوم تھا کہ ان کے پاس اتنا مال آیا ہے (اس لیے میں بڑا حیران ہواکہ ان کے پاس اتنا مال آیا ہے اور یہ ایک در ہم کا چارہ ادھار خرید رہے ہیںاس لیے) میں ان کی باندی کے پاس گیا۔ اور میں نے اس سے کہا: میںتم سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں تم سچ سچ بتانا۔ کیا حضرت ابو عبدالرحمن (یہ حضرت ابنِ عمرؓکی کنیت ہے) کے پاس حضرت معاویہ کی طرف سے چار ہزار اور ایک اور آدمی کی طرف سے چار ہزار اور ایک اور آدمی کے طرف سے دو ہزار اور ایک چادر نہیں آئی ہے؟ اس نے کہا: ہاں آئی ہے۔ میں نے کہا: میں نے انھیں دیکھا ہے کہ وہ ایک درہم کا ادھار چارہ خرید ر ہے تھے۔ (تو یہ کیا بات ہے؟ اتنے مال کے ہوتے ہوئے وہ اُدھار کیوں خرید رہے تھے؟) اس باندی نے کہا: رات سونے سے پہلے ہی انھوں نے وہ دس ہزارتقسیم کر دیے تھے اور پھر وہ چادراپنی کمر پر ڈال کر باہر چلے گئے تھے اور وہ بھی کسی کو دے دی پھر گھر واپس آئے۔ چناںچہ میں نے (بازار میں جا کر) اعلان کیا: اے تاجروں کی جماعت! تم اتنی دنیا کما کر کیا کرو گے؟ (حضرت ابنِ عمر ؓ کی طرح دوسروں پر سارا مال خرچ کر دو) کل رات حضرت ابنِ عمرکے پاس دس ہزار کھرے درہم آئے تھے وہ انھوں نے رات ہی سارے خرچ کر دیے اس لیے) آج اپنی سواری کے لیے وہ ایک درہم کا ادھار چارہ خرید رہے تھے۔1 حضرت نافع ؓ فرماتے ہیں: حضرت ابنِ عمر ؓ کے پاس ایک مجلس میں بیس ہزار سے زیادہ درہم آئے تو انھوں نے اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے ہی وہ سب تقسیم کر دیے، اور مزید اُن کے پاس جو پہلے سے تھے وہ بھی سب دے دیے۔ اور جو کچھ پاس تھا وہ ختم کر دیا تو ایک صاحب آئے جن کو دینے کا ان کا پرانا معمول تھا (اب اپنے پاس تو دینے کے لیے کچھ بچا نہیں تھا اس لیے) جن کو دیا تھا ان میں سے ایک آدمی سے ادھار لے کر ان صاحب کو دیے۔ حضرت میمون کہتے ہیں: بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر ؓ کنجوس ہیں۔ یہ لوگ غلط کہتے ہیں۔اللہ کی قسم! جہاں خرچ کر نے سے (آخرت کا) نفع ہو تا ہے وہاں خرچ کر نے میں وہ بالکل کنجوس نہیں ہیں (ہاں اپنے اوپر خرچ نہیں کر تے اور خواہ مخواہ نہیں دیتے)۔ 1حضرت اَشْعَث بن قیس ؓ کا مال تقسیم کرنا حضرت ابو اسحاق ؓ کہتے ہیں: قبیلہ کندہ کے ایک آدمی پر میرا قرض تھا۔ میں اس کے پاس (قرضہ وصول کر نے کے