حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ عمر ؓ کو آدھی پنڈلیوں تک لنگی باندھتے ہوئے دیکھا۔4 حضرت عثمان بن ابی سلیمان ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابنِ عباسؓ نے ہزار درہم کا کپڑا خرید کر پہنا۔5 حضرت کثیر بن عبید ؓ کہتے ہیں کہ میں اُمّ المؤمنین حضرت عائشہؓ کی خدمت میں گیا تو انھوں نے فرمایا: ذرا ٹھہرو۔ میں اپنا پھٹا ہوا کپڑا سی لو ں۔ میں نے کہا: اے اُمّ المؤمنین! اگرمیں باہر جا کر لوگوں کو بتائوں (کہ اُمّ المؤ منین حضرت عائشہؓ تو اپنا پھٹا ہوا کپڑا سی رہی ہیں) تو وہ سب آپ کے اس سینے کو کنجوسی شمار کریں (کہ آپ بڑی کنجوس ہیں اس لیے پھٹا ہوا کپڑا سی رہی ہیں)۔ حضرت عائشہ نے فرمایا: تو اپنا کام کر، جو پرانا کپڑا نہیں پہنتا اسے نیا کپڑا پہننے کا کوئی حق نہیں ( یا جو دنیا میں پرانا نہیں پہنے گا اسے آخرت میں نیاکپڑا نہیں ملے گا)۔1 حضرت ابو سعید ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عائشہؓ کے پاس اندر گیا وہ اس وقت اپنا نقاب سی رہی تھیں۔ اس آدمی نے کہا: اے اُمّ المؤمنین! کیا اﷲ تعالیٰ نے مال میں وسعت نہیں عطا فرما رکھی؟ انھوں نے فرمایا: ارے میاں! ہمیں ایسے ہی رہنے دو! جس نے پرانا کپڑا نہیں پہنا اسے نیا پہننے کا کوئی حق نہیں۔2 حضرت ہشام بن عروہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت منذربن زبیرؓ عراق سے آئے تو انھوں نے (اپنی والدہ) حضرت اسماء بنتِ ابی بکرؓ کی خدمت میں مرو اور قوہ کے بنے ہوئے باریک اور عمدہ جوڑے بھیجے۔ یہ واقعہ ان کی بینائی کے چلے جانے کے بعد کا ہے۔ انھوں نے ان جوڑوں کو ہاتھ لگا کر دیکھا پھر فرمایا: اوہو! اس (منذر) کے جوڑے ایسے ہی واپس کر دو۔ حضرت منذر کو یہ بات بہت گراں گزری۔ انھوں نے کہا: اے اماں جان! یہ کپڑے اتنے باریک نہیں ہیں کہ ان سے جسم نظر آئے۔ حضرت اسماء نے فرمایا: اگر جسم نظر نہیں آئے گا تو جسم کی بناوٹ تو ان کپڑوں سے معلوم ہو جائے گی۔ پھر حضرت منذرنے ان کے لیے مرو اور قوہ کے عام اور سادہ کپڑے خرید کر دیے تو وہ حضرت اسماء نے قبول کر لیے اور فرمایا: ایسے کپڑے مجھے پہنایا کرو۔3 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے آکر حضرت عمر بن خطابؓکی خدمت میں عرض کیا: اے امیر المؤ منین! میرا کرتا پھٹ گیا ہے۔ حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا: کیا میں تمھیں اس سے پہلے پہننے کا کپڑا نہیں دے چکا ہوں؟ اس عورت نے کہا: دیا تھا، لیکن وہ اب پھٹ گیا ہے۔ حضرت عمر نے اس عورت کے لیے ایک عمدہ جوڑا اور دھاگہ منگایا، اور اس سے فرمایا: جب روٹی یا سالن پکائو پھر تو یہ پرانا جوڑا پہنا کرو، جب کھانا پکانے سے فارغ ہو جایا کرو تو پھر یہ نیا جوڑا پہنا کرو، کیوںکہ جو پرانا کپڑا نہ پہنے اسے نیا پہننے کا حق نہیں ہے۔1 حضرت خرشہ بن حر ؓکہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت عمر بن خطابؓ کے پاس سے ایک نوجوان گزرا جس کی لنگی