حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گارا لگا ہوا تھا اور ان کا صحن کوئی نہیں تھا۔ ان کے دروازوں پر بالوں کے پردے تھے۔ میں نے پردے کی پیمایش کی تو وہ تین ہاتھ لمبا اور ایک ہاتھ سے زیادہ چوڑا تھا۔ اور آپ نے اس دن لوگوں کے بہت زیادہ رونے کا تذکرہ کیا (تو یہ مجھے بھی یاد ہے)۔ میں بھی ایک ایسی مجلس میں بیٹھا جس میں حضور ﷺ کے صحابہ کے چند بیٹے بیٹھے ہوئے تھے جن میں حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن اور حضرت ابو امامہ بن سہل بن حنیف اور حضرت خارجہ بن زیدؓ بھی تھے اور یہ سب اتنا زیادہ رو رہے تھے کہ ان کی ڈاڑھیاں تر ہوگئی تھیں۔ اور اس دن حضرت ابو اُمامہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کاش! یہ گھر ایسے ہی چھوڑ دیے جاتے اور انھیں گرایا نہ جاتا تا کہ لوگ (ان گھروں کو دیکھ کر) اُونچے اور بڑے گھر نہ بناتے اور دیکھ لیتے کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے کیا پسند کیا حالاںکہ دنیا کے خزانوں کی چابیاں ان کے ہاتھ میں تھیں۔1 محمد احسان الحق مدرسہ عربیہ رائے ونڈ لاہور، پاکستان