حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت موسیٰ بن طلحہ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عثمان ؓ جمعہ کے دن لاٹھی پر سہارا لے کر چلتے تھے۔ آ پ لوگوں میں سب سے زیادہ حسین وجمیل تھے۔ انھوں نے ایک زرد لنگی باندھ رکھی تھی اور دوسری زرد چادر اوڑھ رکھی تھی، وہ چلتے رہتے یہاں تک کہ آکر منبر پر بیٹھ جاتے۔4 حضرت سُلَیم ابو عامر ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت عثمان بن عفان ؓ پر یمانی چادر دیکھی جس کی قیمت سو درہم تھی۔1 حضرت محمد بن ربیعہ بن حارث ؓکہتے ہیں کہ حضورﷺ کے صحابہ اپنی عورتوں کو لباس میں اتنی وسعت دیتے تھے جس سے گرمی سردی سے بچائو اور آبرو کی حفاظت اور زینت حاصل ہوسکے۔ چناںچہ میں نے حضرت عثمانؓ پر ریشم ملے ہوئے اُونی کپڑے کی ایک چادر دیکھی جس کی قیمت دو سو درہم تھی، جس کے دونوں طرف کے کنارے پر حاشیہ تھا۔ حضرت عثمان نے فرمایا: یہ چادر (میری بیوی) حضرت نائلہ کی ہے، میں نے انھیں پہننے کو دی تھی اب میں انھیں خوش کرنے کے لیے خود پہن رہا ہوں۔2 حضرت زید بن وہب ؓکہتے ہیں کہ حضرت علیؓ کے پاس بصرہ والوں کا ایک وفد آیا اس میں ایک خارجی تھا جسے جعد بن نعجہ کہا جاتا تھا۔ اس نے حضرت علی کی قمیض پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ حضرت علیؓ نے فرمایا: تجھے میری قمیضسے کیا؟ میری قمیضتکبرسے بہت دور اس لائق ہے کہ مسلمان میرا اقتدا کر سکے۔3 حضرت عمرو بن قیس ؓکہتے ہیں کہ کسی نے حضر ت علیؓ سے پوچھا: اے امیر المؤمنین! آپ اپنی قمیض پر پیوند کیوں لگاتے ہیں؟ حضرت علی نے فرمایا: اس سے دل میں تواضع پیدا ہوتی ہے اور مؤمن اس کی اقتدا کر لیتا ہے۔4 حضرت عطاء ابو محمد ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ؓ پر بے دُھلے کھدر کی ایک قمیص دیکھی۔5 حضرت عبد اﷲ بن ابو ہذیل ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ؓ پر رَی مقام کی بنی ہوئی قمیض دیکھی۔ جب حضرت علی ؓ اپنے ہاتھ کو لمبا کرتے تو آستین انگلیوں کے کناروں تک پہنچ جاتی، اور جب ہاتھ (لمبا کرنا) چھوڑ دیتے تو آدھے بازو کے قریب تک پہنچ جاتی۔1 حضرت علیؓ جب قمیض پہنا کرتے تو آستین کو لمبا کرتے اور جتنی آستین انگلیوں سے آگے بڑھ جاتی اسے کاٹ دیتے اور فرماتے: آستینوں کو ہاتھوں سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔2 حضرت ابو سعید ازدی ؓ قبیلہ ازد کے اماموں میں سے تھے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ؓکو دیکھا کہ وہ بازار تشریف لے گئے اور فرمایا: کسی کے پاس ایسی قمیض ہے جس کی قیمت تین درہم ہو؟ ایک آدمی نے کہا: میرے پاس ہے۔ وہ آدمی وہ قمیضحضرت علی کے پاس لے آیا۔ حضرت علی کو وہ قمیض پسند آگئی اور فرمایا: شاید یہ تین درہم سے بہتر ہو، یعنی