حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ نئی قمیض پہنی، میں اسے دیکھ کر خوش ہونے لگی وہ مجھے بہت اچھی لگ رہی تھی۔ حضرت ابو بکرؓ نے فرمایا: کیا دیکھ رہی ہو، اس وقت اﷲ تعالیٰ تمھیں نہیں دیکھ رہے؟ میں نے کہا: کیوں ؟ انھوں نے فرمایا کہ جب دنیا کی زینت کی وجہ سے بندے کے دل میں عجب کی کیفیت پیدا ہو جائے، تو جب تک وہ اس زینت کو اپنے سے دور نہیں کر دے گا اﷲ تعالیٰ اس سے ناراض رہیں گے۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے قمیض اتار کر فوراً صدقہ کر دی تو حضرت ابو بکرنے فرمایا: شاید یہ صدقہ کرنا اس عجب کا کفارہ بن جائے۔3 حضرت عبد العزیز بن ابی جمیلہ انصاری ؓکہتے ہیں کہ حضرت عمرؓکی قمیضکی آستین گٹوں سے آگے بڑھی ہوئی نہیں ہوتی تھی۔4 حضرت بُدَیل بن میَسْرہ ؓکہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطّابؓ جمعہ کے لیے تشریف لے جا رہے تھے، انھوں نے سنبلان مقام کی بنی ہوئی لمبی قمیضپہنی ہوئی تھی اور اپنی تاخیر کی معذرت کرنے لگے اور فرمانے لگے: اس قمیضکی وجہ سے مجھے دیر ہو گئی۔و ہ اپنی آستین کو کھینچتے تھے جب اسے چھوڑتے تو وہ انگلیوں کے کنارے تک پھر واپس آجاتی۔ حضرت ہشام بن خالد ؓکہتے ہیںکہ میں نے دیکھا کہ حضرت عمرؓ ناف سے اُوپر لنگی باندھا کرتے تھے۔ حضرت عامر بن عبیدہ باہلی ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت انسؓ سے ریشم ملے ہوئے اُونی کپڑے کے بارے میں پوچھا۔ حضرت انس نے فرمایا: میرا دل چاہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کپڑے کو پیدا ہی نہ فرماتے۔ اور حضرت عمر اور حضرت ابنِ عمرؓ کے علاوہ نبی کریم ﷺ کے ہر صحابی نے اس کپڑے کو پہنا ہے۔ (یہ کپڑا حلال تھا لیکن اسے عجم کے مال دار لوگ پہنتے تھے، اس لیے حضرت انسؓ نے اسے پسند نہ کیا)۔1 حضرت مسروق ؓکہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر ؓ باہر تشریف لائے، انھوں نے سوتی جوڑا پہنا ہوا تھا۔ لوگوں نے انھیں تیز نظر سے دیکھا تو انھوں نے یہ شعر پڑھا: لَا شَيْئَ فِیْمَا تَرٰی تَبْقٰی بَشَاشَتُہٗ یَبْقَی الإِلٰہُ وَیُوْدِي الْمَالُ وَالْوَلَدُ دنیا کی جتنی چیزیں تم دیکھ رہے ہو ان میں سے کسی چیز کی چمک دمک باقی نہیں رہے گی، اﷲباقی رہیں گے مال اولاد سب ختم ہو جائیں گے۔ پھر فرمایا:آخرت کے مقابلہ میں تو دنیا خرگوش کی ایک چھلانگ کی طرح ہے۔2 حضرت شدّاد بن ہاد کے آزادکردہ غلام حضرت ابو عبد اﷲ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک جمعہ کے دن حضرت عثمان بن عفانؓکو منبر پر دیکھا انھوں نے عدن کی بنی ہوئی موٹی لنگی باندھی ہوئی تھی جس کی قیمت چار پانچ درہم تھی، اور ایک گیروے رنگ کی کوفی چادراوڑھی ہوئی تھی۔ ان کے جسم پر گوشت کم تھا، ڈاڑھی لمبی اور چہرہ خوب صورت تھا۔3