حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کُرتا پہنچا تو آپ نے یہ دعا پڑھی: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ کَسَانِيْ مَا أُوَارِيْ بِہٖ عَوْرَتِيْ وَأَتَجَمَّلُ بِہٖ فِيْ حَیَاتِيْ۔پھر فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! جو مسلمان بندہ نیا کپڑا پہنے پھر وہ یہ دعا پڑھے جو میں نے ابھی پڑھی ہے، پھر جو پرانے کپڑے اُتارے ہوں وہ کسی مسلمان فقیر کو اﷲ کے لیے دے دے، تو جب تک اس فقیر پر ان کپڑوں میں سے ایک دھاگہ بھی رہے گا یہ بندہ اﷲ کی حفاظت میں، اﷲ کی ذمہ داری اور اﷲ کی پناہ میں رہے گا۔ وہ پہنانے والا چاہے زندہ رہے یا مر جائے، چاہے زندہ رہے یامر جائے، چاہے زندہ رہے یا مر جائے۔1 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن بارش ہو رہی تھی میں بقیع کے قریب حضور ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک عورت گدھے پر سوار گزری۔ اس پر کرایہ پر دینے والا یعنی گدھے کا مالک بھی تھا۔ وہ زمین کے نشیبی حصہ سے گزر نے لگی تو وہ گر گئی۔ حضور ﷺ نے چہرہ دوسری طرف فرما لیا۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اﷲ! یہ تو شلوار پہنے ہوئے ہے (لہٰذا اس کا ستر ننگا نہ ہوا)۔ آپ نے فرمایا: اے اﷲ! میری اُمت کی شلوار پہننے والی عورتوں کی مغفرت فرما۔ اے لوگو! شلوار پہنا کرو، کیوںکہ شلوار سے سب سے زیادہ ستر چھپتا ہے۔ اور جب تمہاری عورتیں باہر نکلا کریں تو شلوار پہنا کر ان کی حفاظت کیا کرو۔2 حضرت دِحیہ بن خلیفہ کلبی ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے مجھے ہِرَقل (بادشاہ روم) کے پاس بھیجا۔ جب میں وہاں سے واپس آیا تو حضورﷺ نے مجھے مصر کا بنا ہوا ایک باریک سفید کپڑا دیا اور فرمایا: آدھے سے تم اپنی قمیض بنا لو اور آدھا اپنی بیوی کو دے دو وہ اس کی اوڑھنی بنالے گی۔ جب میں واپس جانے لگا تو مجھے بلایا اور فرمایا کہ اپنی بیوی سے کہنا کہ وہ اس کے نیچے ایک اورکپڑا بھی اوڑھے تاکہ نیچے کا بدن نظر نہ آئے۔3 حضرت اُسامہ بن زیدؓ فرماتے ہیںکہ حضرت دِحیہ کلبی ؓ جو ہدیے لائے تھے ان میں سے ایک سفید کھردرا باریک مصری کپڑا حضورﷺ نے مجھے پہننے کو دیا۔ میں نے وہ اپنی بیوی کو دے دیا۔ پھر ایک دن مجھ سے حضورﷺ نے فرمایا: کیا بات ہے تم وہ مصری سفید باریک کپڑا کیوں نہیں پہنتے؟ میں نے کہا:یا رسول اﷲ! میں نے وہ کپڑا پہننے کو اپنی بیوی کو دے دیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اپنی بیوی سے کہہ دینا کہ وہ اس کے نیچے بنیان وغیرہ پہنا کرے، کیوںکہ مجھے ڈر ہے کہ اس کپڑے میں اس کا جسم نظر آئے گا۔1 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے ایک دن کپڑے پہنے اور گھر میں چل رہی تھی اور اپنے دامن اور کپڑوں کو دیکھ رہی تھی (اور خوش ہو رہی تھی)۔ اتنے میں حضرت ابوبکرؓ میرے پاس اندرتشریف لائے اور فرمایا: اے عائشہ! اس وقت اللہ تعالیٰ تمھیں (رحمت کی نگاہ سے) نہیں دیکھ رہے ہیں۔2