حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
داخل ہوا اور ان کے سامنے سے سارا کھانا دو لقموں میں کھا گیا۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: اگر یہ بسم اﷲ پڑھتا تو یہ کھانا سب کے لیے کافی ہو جاتا۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھانے لگے تو اسے بسم اﷲ پڑھنی چاہیے، اگر بسم اﷲ پڑھنا شروع میں یاد نہ رہے تو جب بسم اﷲ یاد آجائے تو بِسْمِ اﷲِ أَوَّلَہٗ وَاٰخِرَہٗکہہ لے۔3 حضرت عبد اﷲ بن بُسرؓ فرماتے ہیںکہ حضورﷺ میرے والد صاحب کے ہاں آکر ٹھہرے۔ میرے والد حضورﷺ کی خدمت میں ستّو اور کھجور اور گھی کا بنا ہوا حلوہ لے کر آئے، حضور ﷺ نے اسے کھایا۔ پھر میرے والد پینے کی کوئی چیز لے کر آئے جسے حضورﷺ نے نوش فرمایا، پھر پیالہ اپنے دائیں طرف کے ایک صاحب کو دے دیا۔ اور آپﷺ جب کھجور کھایا کرتے توگٹھلی کو اس طرح ڈالا کرتے۔ حضرت عبد اﷲ نے اپنی انگلی سے اس کی پشت کی طرف اشارہ کر کے بتایا۔ جب حضورﷺ سوار ہونے لگے تو میرے والد نے کھڑے ہوکر حضور ﷺ کے خچر کی لگام پکڑی اور عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ ہمارے لیے اﷲ سے دعا فرما دیں۔ حضورﷺ نے یہ دعا فرمائی: اے اﷲ! ان کو جو روزی تُونے دی ہے اس میں برکت نصیب فرما۔ ان کی مغفرت فرما۔ ان پر رحم فرما۔1 حضرت عبد اﷲ بن بُسرؓ فرماتے ہیں کہ میرے والد نے میری والدہ سے کہا کہ اگر تم حضور ﷺ کے لیے کچھ کھانا پکالو تو بہت ہی اچھا ہو۔ چناںچہ میری والدہ نے ثرید تیار کیا۔ پھر میرے والد گئے اور حضورﷺ کو بلا کر لے آئے۔ حضورﷺ نے ثرید کے درمیان میں سب سے اونچی جگہ پر اپنا ہاتھ رکھا اور فرمایا: اﷲ کا نام لے کر کھائو۔ چناںچہ سب نے پیالے کے کنارے سے کھانا شروع کیا۔ جب سب کھا چکے تو حضورﷺ نے فرمایا: اے اﷲ! ان کی مغفرت فرما۔ ان پر رحم فرما۔ اور ان کے رزق میں برکت نصیب فرما۔2 حضرت ابنِ اَعبد ؓکہتے ہیں کہ حضرت علیؓ نے فرمایا: اے ابنِ اَعبد! کیا تم جانتے ہو کہ کھانے کا حق کیا ہے؟ میں نے کہا: کھانے کا حق کیا ہے؟ حضرت علی نے فرمایا: تم یوں کہوں: بسم اﷲ، اے اﷲ! جو رزق تُونے ہمیں دیا ہے اس میں برکت نصیب فرما۔ پھر فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ جب تم کھانا کھا چکو تو اس کا شکر کیا ہے؟ میں نے کہا: کھانے کا شکر کیا ہے؟ انھوں نے فرمایا: کھانے کا شکر یہ ہے کہ تم کھانے کے بعد یہ دعا پڑھو : اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا۔3 حضرت عمر ؓ نے فرمایا بہت زیادہ کھانے پینے سے بچو، کیوںکہ زیادہ کھانے پینے سے جسم خراب ہو جاتا ہے اور اس سے کئی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں اور نماز میں سستی آجاتی ہے۔ لہٰذا کھانے پینے میں میانہ روی اختیار کرو، کیوںکہ میا نہ روی سے جسم زیادہ ٹھیک رہتا ہے، اور اِسراف سے زیادہ دور رہتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ موٹے عالم کو پسند نہیں فرماتے (جسے اپنا جسم زیادہ کھا پی کر موٹا کرنے کی فکر ہو)۔ اور آدمی تب ہی ہلاک ہوتا ہے جب اپنی شہوتوں کو اپنے دین پر مقدم کر دیتا ہے۔1