حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں۔ تو ان سے کہا: تمھیں کیا ہوا؟ (تم نے ایسے کپڑے کیوں پہن رکھے ہیں؟) انھوں نے کہا: آپ کے بھائی حضرت ابو الدرداء کو دنیا کی رغبت بالکل نہیں ہے۔ اتنے میںحضرت ابو درداء آگئے اور انھوں نے حضرت سلمان کے لیے کھانا تیار کیا اور ان سے کہا: آپ کھائیں میرا تو روزہ ہے۔ حضرت سلمان نے کہا: جب تک آپ نہیں کھائیں گے میں نہیں کھائوں گا۔ چناںچہ حضرت ابوالدرداء نے کھانا کھا لیا۔ جب رات ہوئی تو حضرت ابو الدرداء عبادت کے لیے کھڑے ہونے لگے۔ حضرت سلمان نے کہا: ابھی تو سو جائو۔ چناںچہ وہ سو گئے۔ کچھ دیر کے بعد پھر کھڑے ہونے لگے تو حضرت سلمان نے کہا: ابھی اور سو جائو۔ جب اخیر رات ہوئی تو حضرت سلمان نے کہا: اب کھڑے ہو جائو۔ پھر دونوں نے نماز پڑھی۔ پھر حضرت سلمان نے ان سے فرمایا: آپ کے رب کا بھی آپ پر حق ہے، لیکن آپ کے نفس کا بھی آپ پر حق ہے اور آپ کے گھر والوں کا بھی آپ پر حق ہے، ہر حق والے کو اس کا حق دو۔ پھر حضرت ابو الدرداء نے جاکر حضورﷺ کو یہ ساری بات بتائی تو حضورﷺ نے فرمایا: سلمان نے ٹھیک کہا۔2 حضرت اسماء بنتِ ابی بکرؓ فرماتی ہیں کہ حضرت زبیرؓ نے مجھ سے شادی کی تو ان کے پاس زمین تھی اور ایک گھوڑا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے پاس نہ کوئی مال تھا، نہ غلام اور نہ کوئی اور چیز۔ گھوڑے کی خدمت کے سارے کام حضرت زبیر کے بجائے میں ہی کرتی تھی۔ اس کی دیکھ بھال کرتی تھی، اس کے لیے گھاس چارہ وغیرہ لاتی تھی، اور کنوئیں سے پانی کھینچنے والے اونٹ کے لیے کھجور کی گٹھلیا ں کو ٹتی تھی، اس کے لیے گھاس وغیرہ لاتی تھی، اسے پانی پلاتی تھی اور کنوئیں سے پانی نکالنے کے بڑے ڈول کو خود ہی سیتی تھی، اور گھر کا آٹا بھی گوندھتی تھی لیکن مجھے روٹی اچھی پکانی نہیں آتی تھی، اس لیے میری انصاری پڑوسن عورتیں روٹی پکا دیا کرتی تھیں۔ وہ بڑی سچی اور مخلص عورتیں تھیں۔ اور حضورﷺ نے حضرت زبیر کو جو زمین دی تھی وہ مدینہ سے دو تہائی فرسخ یعنی دو میل دور تھی۔ میں وہاں سے اپنے سر پر گٹھلیاں لاد کر لاتی تھی۔ چناںچہ میں ایک دن گٹھلیاں سر پر رکھے ہوئے آرہی تھی کہ راستہ میں حضورﷺ (اُونٹ پر سوار) مجھے مل گئے۔ آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت بھی تھی۔ حضورﷺ نے مجھے بلایا اور (اُونٹ کو بٹھانے کے لیے) إِخْ إِخْ فرمایا تاکہ مجھے اپنے پیچھے بٹھا لیں۔ مجھے لوگوں کے ساتھ چلنے سے شرم آئی اور مجھے حضرت زبیر کی غیرت یاد آئی کیوںکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ غیرت والے تھے۔ حضورﷺ سمجھ گئے کہ مجھے شرم آرہی ہے اس لیے آپ تشریف لے گئے۔ میں نے جا کر حضرت زبیرکو بتایا کہ میں سر پر گٹھلیاںلے کر آرہی تھی راستہ میں مجھے حضور ﷺ ملے، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت تھی۔ حضورﷺ اُونٹ بٹھانے لگے تاکہ میں آپ کے ساتھ سوار ہو جائوں لیکن مجھے شرم آگئی اور آپ کی غیرت کا خیال آگیا۔ حضرت زبیر نے کہا: اﷲ کی قسم! تم حضورﷺ کے ساتھ سوار ہو جاتیں اس سے مجھے اتنی گرانی نہ