حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یَا عَیْنَ جُوْدِيْ بِدَمْعٍ غَیْرِ مَمْنُوْنٖ عَلٰی رَزِیَّۃِ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُوْنٖ اے آنکھ !عثما ن بن مظعون کی (وفات کی ) مصیبت پر ایسے آنسو بہا جو کبھی نہ رکیں۔ عَلَی امْرِئٍ بَاتَ فِيْ رِضْوَانِ خَالِقِہٖ طُوْبٰی لَہٗ مِنْ فَقِیْدِ الشَّخْصِ مَدْفُوْنِ ایسے شخص پر آنسو بہا جو اپنے خالق کو راضی کرنے میں ساری رات گزار دیتا تھا، یہ دفن ہو کر گم ہوگئے ہیں، ان کے لیے جنت کا طوبیٰ درخت ہے۔ طَابَ الْبَقِیْعُ لَہٗ سُکْنٰی وَغَرْقَدُہٗ وَأَشْرَقَتْ أَرْضُہٗ مِنْ بَعْدِ تَفْتِیْنِ بقیع اور اس کے غرقد درختوں میں اس کا ٹھکانا بہت ہی عمدہ بنا ہے، اور بقیع کی زمین کفار کے دفن ہونے کی وجہ سے فتنہ والی تھی، اب حضرت عثمان کے دفن ہونے سے وہ روشن ہو گئی۔ وَأُوْرِثُ الْقَلْبَ حُزْنًا لَا انْقِطَاعَ لَہٗ حَتَّی الْمَمَاتِ فَمَا تَرْقیٰ لَہٗ شُوْنِيْ اور ان کی موت سے دل میں ایسا غم پیدا ہوا ہے جو موت تک ختم نہیں ہوگا، اوران کے لیے آنسوئوں کی رگیں کبھی خشک نہ ہوں گی۔1 حضرت عروہ ؓکی روایت میں حضرت عثمانؓکی بیوی کا نام خولہ بنتِ حکیمؓ بتایا گیا ہے اور یہ کہ وہ حضرت عائشہؓ کے پاس گئی تھیں۔ اور ان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: اے عثمان! رہبانیت کو ہمارے لیے قابلِ اجر عبادت نہیںبنایا گیا۔ کیا میں تمہارے لیے اچھا نمونہ نہیں ہوں؟ اﷲ کی قسم! تم لوگوں میں اﷲ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا اور اس کی حدود کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والا میں ہوں۔ حضرت عبد اﷲ بن عمروؓ فرماتے ہیں کہ میرے والد نے قریش کی ایک عورت سے میری شادی کی۔ جب وہ میرے پاس آئی تو میں نے اس کی کوئی پروا نہ کی، کیوںکہ مجھے نماز، روزے، عبادت کا بہت شوق تھا۔ ایک مرتبہ (میرے والد) حضرت عمرو بن عاص اپنی بہو (یعنی میری بیوی) کے پاس گئے اور اس سے پوچھا: تم نے اپنے خاوند کو کیسا پایا؟ اس نے کہا: وہ اچھے آدمی ہیں، یا کہا: اچھے خاوند ہیں، لیکن ابھی تک انھوں نے ہمارے کسی پہلو کو کھول کردیکھا نہیں اور ہمارے بستر کے قریب ہی نہیں آئے۔ حضرت عمرو میری طرف متوجہ ہوئے اور مجھے خوب برا بھلا کہا اور کہا کہ میں نے قریش کی خاندانی عورت سے تیری شادی کی اور تونے اسے بیچ میں لٹکا رکھا ہے (تو اس کے پاس جاتا ہی نہیں)۔ پھرانھوں نے جاکر