حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت عبد اﷲ بن جعفرؓ فرماتے ہیں کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اتنے میں حضورﷺ میرے پاس سے سواری پر گزرے، آپ نے مجھے اور حضرت عباس ؓ کے ایک نو عمر بیٹے کو سواری پر بٹھا لیا، اس طرح ہم سواری پر تین آدمی ہوگئے۔1 حضرت عبد اﷲ بن جعفرؓ فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ دیکھنے کے قابل تھا کہ میں، حضرت عبیداﷲ بن عباس اور حضرت قُثم بن عباسؓ بچے تھے اور ہم لوگ کھیل رہے تھے کہ اتنے میں حضورﷺ سواری پر ہمارے پاس سے گزرے۔ آپ نے فرمایا: (اے لوگو!) یہ بچہ اٹھا کر مجھے دے دو۔ چناںچہ حضورﷺ نے مجھے اپنے آگے بٹھا لیا۔ پھر فرمایا: (قُثم) کو بھی اٹھا کر مجھے دے دو۔ (لوگوں نے اٹھا کر دیا) اور انھیں اپنے پیچھے بٹھا لیا۔ حضرت عباسؓکو حضرت عبیداﷲ سے محبت حضرت قُثمسے زیادہ تھی۔ آپ نے حضرت عبید اﷲ کو رہنے دیا اور حضرت قُثم کو بٹھا لیا تو اس میں اپنے چچا کی زیادہ محبت کا خیال نہ کیا اور ان سے کوئی شرم محسوس نہ کی۔ پھر آپ نے میرے سر پر تین مرتبہ ہاتھ پھیر ا۔ جب بھی آپ سر پر ہاتھ پھیرتے تو فرماتے: اے اﷲ! تو جعفر کی اولاد میں جعفر کا خلیفہ بن جا (یعنی وہ تو شہید ہو کر دنیا سے جا چکے اب تو ہی ان کے بچوں کو سنبھال لے)۔2 حضرت عمر بن خطّابؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن اور حضرت حسینؓ کو حضورﷺ کے کندھوں پر دیکھا تو میں نے کہا: تم دونوں کے نیچے کتنا عمدہ گھوڑا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: دونوں گھوڑے سوار بھی تو کتنے عمدہ ہیں۔3 حضرت ابنِ عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضورﷺ حضرت حسنؓکو کندھے پر اٹھائے ہوئے باہر تشریف لائے، تو ایک آدمی نے کہا: ارے میاں! تم بڑی عمدہ سواری پر سوار ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ سوار بھی تو بہت عمدہ ہے۔4 حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ اتنے میں حضرت حسن اور حضرت حسینؓ دونوں یا دونوں میں سے ایک آئے اور آکر حضورﷺ (سجدہ میں تھے وہ حضورﷺ) کی پشت پر سوار ہوئے۔ حضورﷺ نے جب (سجدہ سے) سر اُٹھایا تو انھیں ہاتھ سے تھامے رکھا اور (نماز کے بعد) فرمایا: تمہاری سواری کتنی عمدہ ہے۔1 حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کہ حضورﷺ اپنے دونوں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں پر چل رہے ہیں اور حضرت حسن اور حضرت حسینؓ آپ کی کمر پر بیٹھے ہوئے تھے اور فرما ر ہے ہیں: تم دونوں کا اونٹ بڑا عمدہ ہے اور تم دونوں بہت اچھا بوجھ ہو۔2 حضرت سلمانؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضورﷺ کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضرت اُمّ ایمنؓ آئیں اور