حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ سے اس بات کی اجازت مانگی کہ میں آپ کے دروازے پر رات گزاروں تاکہ آپ کو رات میں جب بھی کوئی ضرورت پیش آئے تو آپ مجھے اٹھا لیں۔ حضورﷺ نے اجازت دے دی اور میں نے وہ رات وہاں گزاری۔4 حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رمضان کے مہینہ میں حضورﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر آپ کھڑے ہو کر نہانے لگے تو میں نے آپ کے لیے پردہ کیا۔ (غسل کے بعد) برتن میں کچھ پانی بچ گیا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اسی سے غسل کرلو، اور چاہو تواور ملا لو۔ میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ کا بچا ہوا یہ پانی مجھے اور پانی سے زیا دہ محبوب ہے۔ چناںچہ میں نے اسی سے غسل کیا اور حضورﷺ میرے لیے پردہ کرنے لگے تو میں نے کہا: آپ میرے لیے پردہ نہ کریں۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، جس طرح تم نے میرے لیے پردہ کیا اسی طرح میں بھی تمہارے لیے ضرور پردہ کروں گا۔1 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضورﷺ سے زیادہ بچوں پر شفیق اور مہربان کوئی نہیں دیکھا۔ مدینہ کی عوالی بستیوں میں (آپ کے صاحب زادے) حضرت ابراہیمؓ کے لیے دودھ پینے کا انتظام ہوا تھا۔ حضورﷺ وہاں تشریف لے جاتے ہم آپ کے ساتھ ہوتے۔ آپ گھر کے اندر تشریف لے جاتے حالاںکہ اندر دھواں ہوتا تھا کیوںکہ دودھ پلانے والی عورت کے خاوند لوہار تھے۔ آپ حضرت ابراہیم کو لے کر چومتے اور پھر واپس کر دیتے۔ جب حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا تو حضورﷺ نے فرمایا: ابراہیم میرا بیٹا ہے، دودھ پینے کے زمانے میں اس کا انتقال ہوا ہے، اس کے لیے دودھ پلانے والی دو حوریں مقرر ہوئی ہیں جو جنت میں اس کے دودھ پینے کی باقی مدّت پوری کریں گی ۔2 حضرت عبد اﷲ بن حارثؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ حضرت عبد اﷲ، حضرت عبید اﷲ اور کثیر بن عباس ؓکو ایک صف میں کھڑا کرتے اور فرماتے: تم میں سے جو پہلے میرے پاس آئے گا اسے یہ انعام ملے گا۔ تو وہ سارے حضورﷺ کے پاس پہلے پہنچنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے اور آکر آپ کی کمر اور سینے پر گرتے۔ حضورﷺ انھیں چومتے اور اپنے سے چمٹا لیتے۔3 حضرت عبد اﷲ بن جعفرؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو آپ کے خاندان کے بچے آپ کے استقبال کے لیے مدینہ سے باہر جاتے۔ چناںچہ ایک مرتبہ آپ ایک سفر سے واپس تشریف لائے تو مجھے گھر والے پہلے باہر لے گئے تو آپ نے مجھے اپنے آگے بٹھا لیا۔ پھر لوگ حضرت فاطمہؓ کے دو بیٹوں حضرت حسن اور حضرت حسینؓ میں سے ایک کو لائے، انھیں حضورﷺ نے اپنے پیچھے بٹھا لیا، تو اس طرح ہم تین آدمی ایک سواری پر سوار مدینہ میں داخل ہوئے۔4