حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت قاسم بن عبد الرحمن ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعودؓ حضورﷺ کو جوتی پہنایا کرتے تھے۔ پھر لاٹھی لے کر حضورﷺ کے آگے چلتے۔ جب حضورﷺ اپنی مجلس میں پہنچ جاتے تو وہ حضورﷺ کی دونوں جوتیاں اُتار کر اپنے بازئووں میں ڈال لیتے اور حضور ﷺ کو لاٹھی دے دیتے۔ پھر آپ جب مجلس سے اٹھنے لگتے تو حضرت عبد اﷲ حضور ﷺ کو جوتی پہناتے، پھر لاٹھی لے کر حضورﷺ کے آگے چلتے یہاں تک کہ وہ حضورﷺ سے پہلے حجرے میں داخل ہوتے۔2 حضرت ابو ملیح ؓکہتے ہیں کہ جب حضورﷺ غسل فرماتے تو حضرت عبد اﷲؓ آپ کے لیے پردہ کرتے، اورجب آپ سو جاتے تو حضرت عبد اﷲ آپ کو اٹھاتے اور آپ کے ساتھ اکیلے چلتے۔3 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ مدینہ تشریف لائے اس وقت میری عمر دس سال تھی، اور جب حضورﷺ کا انتقال ہوا اس وقت میری عمر بیس سال تھی، اور میری والدہ اور خالائیں وغیرہ مجھے حضورﷺ کی خدمت کی ترغیب دیا کرتی تھیں۔4 حضرت ثمامہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت انسؓ سے کہا: کیا آپ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے؟ حضرت انس نے فرمایا: تیری ماں نہ رہے! میں غزوۂ بدر سے کہاں غائب رہ سکتا تھا۔ حضرت محمد بن عبد اﷲانصاری ؓکہتے ہیں کہ جب حضورﷺ بدر تشریف لے گئے تو حضرت انس بن مالکؓ بھی حضورﷺ کے ساتھ گئے اس وقت وہ نو عمر لڑکے تھے اور حضورﷺ کی خدمت کیا کر تے تھے۔5 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ بیس انصار ی نوجوان مختلف ضرورتوں کے لیے ہر وقت حضور ﷺ کے ساتھ رہاکرتے تھے، جب آپ کو کوئی کام پیش آتا تو اس کے لیے انھیں بھیج دیتے۔1 حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ فرماتے ہیں کہ چار یا پانچ صحابی نبی کریمﷺ سے یا حضور ﷺ کے دروازے سے کبھی جدا نہ ہوتے تھے بلکہ ہر وقت پڑے رہتے تھے۔2 حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ باری باری حضورﷺکی خدمت میں رہا کرتے تھے کہ آپ کو کوئی ضرورت ہوگی یا آپ کسی کام کے لیے ہمیں بھیج دیں گے۔ اس طرح آخرت کے ثواب کی اُمید میں باری باری خدمت کرنے والے بہت ہوگئے۔ چناںچہ ایک دن حضورﷺ ہمارے پاس باہر تشریف لائے اس وقت ہم لوگ آپس میں دجال کا تذکرہ کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا سرگوشی ہو رہی ہے؟ کیا میں نے تمھیں سرگوشی کرنے سے منع نہیں فرمایا؟3 حضرت عاصم بن سفیان ؓکہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو درداءؓ یا حضرت ابوذر ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے