حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طبرانی کی روایت میں مضمون اس طرح ہے کہ حضرت حفصہؓ نے حضرت عائشہؓ سے کہا کہ حضورﷺ ہمارے پاس تشریف لائیں گے ہم میلی کچیلینظر آئیں گی اور یہ ہمارے درمیان چمک رہی ہوں گی۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں انھوں نے لوگوں اور بچوں کے شور کی آواز سنی۔ آپ نے دیکھا کہ ایک حبشی عورت ناچ رہی ہے اور لوگ اس کے اِردگرد جمع ہیں۔ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! ادھر آئو اور ذرا دیکھو۔ میں حضور ﷺ کے کندھوں پر اپنا رخسار رکھ کر کندھے اور سر کے درمیان سے دیکھنے لگی۔ آپ پوچھتے: اے عائشہ! ابھی تمہارا دل نہیں بھرا؟ میں کہہ دیتی: نہیں۔ میں دیکھنا چاہتی تھی کہ حضورﷺ کے ہاں میرا درجہ کتنا ہے؟ میں اتنی دیر یوں کھڑی دیکھتی رہی کہ حضورﷺ تھک گئے۔ اور کبھی ایک پائو ں پر آرام کرتے اور کبھی دوسرے پر۔ اتنے میں حضرت عمر ؓ آگئے تو سارے لوگ اور بچے اِدھر اُدھر چلے گئے۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ عمر کے آنے پر انسانوں اور جنات کے شیطان سب بھاگ گئے۔1 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم! میں نے دیکھا کہ نبی کریمﷺ میرے حجرے کے دروازے پر کھڑے ہوتے اور مسجد (کے صحن) میں حبشی لوگ نیزوں سے کھیل رہے ہوتے اور آپ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کرتے تاکہ میں حضورﷺ کے کان اور کندھے کے درمیان سے ان کا کھیل دیکھ سکوں۔ پھر آپ میری وجہ سے کھڑے رہتے یہاں تک کہ میں دیکھنا بس کرتی۔ آپ لوگ خود ہی اندازہ لگالیں کہ ایک نوعمر کھیل کود کی شوقین لڑکی کے دیکھنے کی مقدار کیا ہوگی۔2 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضورﷺ حضرت زینب بنتِ جحشؓ کے پاس تشریف لے جاتے اور ان کے ہاں شہد پیا کرتے۔ (اس پر مجھے رشک آیا) میں نے اور حضرت حفصہؓ نے آپس میں طے کیا کہ ہم دونوں میں سے جس کے پاس حضورﷺ تشریف لائیں وہ حضورﷺ سے یہ کہے کہ مجھے آپ سے مغافیر کی بو آرہی ہے، آپ نے مغافیر کھائی ہے۔ (مغافیرایک بودار گوند ہے، یعنی آپ نے جو شہد پیا ہے اس کی مکھی نے مغافیر کے درخت سے رس چوس لیا ہوگا۔ اور بو دار چیز حضورﷺ فرشتوں کی وجہ سے استعمال نہیں فرماتے تھے) چناںچہ ہم دونوں میں سے ایک کے پاس حضورﷺ تشریف لائے اور اس نے یہ بات حضورﷺ سے کہہ دی۔ حضورﷺ نے فرمایا: نہیں، میں نے مغافیر نہیں کھائی۔ البتہ میں نے زینب بنتِ جحش کے ہاں شہد پیا ہے وہ بھی آیندہ کبھی نہیں پیوں گا۔ پھر یہ آیات نازل ہوئیں: {یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ} سے لے کر {اِنْ تَتُوْبَا اِلَی اللّٰہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوْبُکُمَا}تک۔ ان الفاظ سے حضرت عائشہ، حضرت حفصہ کو خطّاب ہے۔ ان میں یہ آیت بھی ہے: {وَاِذْ اَسَرَّ النَّبِیُّ اِلٰی بَعْضِ اَزْوَاجِہٖ حَدِیْثًا} اس آیت سے مراد یہی ہے جو حضو ر ﷺ