حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے حریرہ میں ہاتھ ڈال کر ان کے چہرے پر لیپ دیا، اس پر حضورﷺ ہنس پڑے۔ پھر حضور ﷺ نے ان کا ہاتھ حریرہ میں ڈال کر کہا: تم عائشہ کے چہرے پر مل دو۔ چناںچہ انھوں نے میرے چہرے پر مل دیا تو حضورﷺ اس پر بھی ہنسے۔ اتنے میں حضرت عمرؓ وہاں سے گزرے وہ کسی کو پکارتے ہوئے اے عبد اﷲ! اے عبد اﷲ! کہہ رہے تھے۔ حضورﷺ سمجھے کہ حضرت عمر اندر آئیں گے۔ اس پر حضورﷺ نے فرمایا: (عمر اندر آرہے ہیں) تم دونوں اُٹھو اور اپنے منہ دھو لو۔ چوںکہ حضورﷺ نے حضرت عمرؓ کا اتنا خیال فرمایا اس وجہ سے میں ہمیشہ ان سے ڈرتی تھی۔1 اور ایک روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے حضرت سودہ ؓ کی خاطر اپنا گھٹنا نیچے کردیا تاکہ وہ مجھ سے بدلہ لے سکیں۔ چناںچہ انھوں نے پیالے میں سے کچھ حریرہ لیا اور میرے چہرے پر مل دیا اور حضورﷺ ہنس رہے تھے۔ حضورﷺ کی آزادکر دہ باندی حضرت رزینہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت سودہ یمانیہؓ حضرت عائشہؓکو ملنے آئیں۔ حضرت عائشہ کے پاس حضرت حفصہ بنتِ عمرؓ بھی تھیں۔ حضرت سودہ خوب بنائو سنگھار کر کے بڑی اچھی شکل وصورت میں آئی تھیں، انھوں نے یمنی چادر اور یمنی اوڑھنی اوڑھی ہوئی تھی۔ انھوں نے گوشہ چشم کے قریب ایلوے اور زعفران کے دو بڑے بڑے نشان لگا رکھے تھے جو گردن کے پھوڑے کے برابر تھے۔ حضرت عُلَیلہ راویہ کہتی ہیں کہ میں نے عورتوں کو دیکھا کہ وہ اِیلوا، زعفران وغیرہ زینت کے لیے استعمال کرتی تھیں۔ حضرت حفصہ نے حضرت عائشہ سے کہا: اے اُمّ المؤمنین! حضورﷺ تشریف لائیں گے اور یہ ہمارے درمیان چمک رہی ہوں گی۔ اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ نے کہا: اے حفصہ! اﷲ سے ڈرو۔ حضرت حفصہ نے کہا: نہیں، میں تو ان کا بنائو سنگھار سارا ضرور خراب کروں گی۔ حضرت سودہ اونچا سنتی تھیں۔ انھوں نے پوچھا: تم دونوں کیا باتیں کر رہی ہو؟ حضرت حفصہؓ نے ان سے کہا: اے سودہ! کانا (دجال) نکل آیا ہے۔ انھوں نے کہا: اچھا! یہ سن کر بہت زیادہ گھبرا گئیں اور کانپنے لگیں۔ پھرانھوں نے کہا: میں کہاں چھپوں؟ حضرت حفصہ نے کہا: اس خیمہ میں چھپ جائو۔ وہاں کھجور کے پتوں کا بنا ہوا ایک خیمہ تھا جس میں لوگ چھپتے تھے۔ یہ جا کر اس میں چھپ گئیں، اس میں گرد وغبار اور مکڑی کے جالے بہت تھے۔ اتنے میں حضور ﷺ تشریف لے آئے تو دیکھا کہ یہ دونوں ہنس رہی ہیں اور ہنسی کے مارے دونوں سے بولا نہیں جا رہا ہے۔ حضورﷺ نے تین مرتبہ پوچھا: اتنا کیوں ہنس رہی ہو؟ تو دونوں نے ہاتھ سے اس خیمہ کی طرف اشارہ کیا۔ آپ وہاں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ حضرت سودہ کانپ رہی ہیں۔ حضورﷺ نے ان سے پوچھا: اے سودہ! تمھیں کیا ہوا؟ انھوں نے کہا: یا رسول اﷲ! کانا نکل آیا ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: وہ ابھی نہیںنکلا، لیکن نکلے گا ضرور۔ وہ ابھی نہیں نکلا، لیکن نکلے گا ضرور۔ پھر حضورﷺ نے انھیں باہر نکالا اور ان کے کپڑوں اور جسم سے گرد وغبار اور مکڑی کے جالے صاف کیے۔1