حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ کہا کہ میں اتنی رقم دے دوں گی تم مجھے آزاد کر دینا۔ اور یہ بہت حسین اور خوب صورت تھیں، جو بھی ان کو دیکھتا یہ اس کے دل کو کھینچ لیتیں۔ یہ اپنے ان پیسوں کی ادائیگی میں مدد لینے کے لیے حضورﷺ کی خدمت میں آئیں۔ اﷲ کی قسم! جوں ہی میں نے ان کواپنے حجرے کے دروازے پر دیکھا تو مجھے اچھا نہ لگا اور میں سمجھ گئی کہ میں نے ان کی جو خوب صورتی دیکھی ہے حضورﷺ کو بھی نظر آئے گی۔ انھوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں حارث بن ضِرار کی بیٹی جویریہ ہوں جو کہ اپنی قوم کے سردار تھے۔ اور اب مجھ پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں ہے (کہ اب باندی بن گئی ہوں)۔ میں حضرت ثابت بن قیس بن شماس یا ان کے چچازاد بھائی کے حصے میں آئی ہوں، اور میں نے پیسوں کی ایک معیّن مقدار دینے پر ان سے آزاد کرنے کا وعدہ لے لیا ہے، اور اب میں ان پیسوں کے بارے میں آپ سے مدد لینے آئی ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم اس سے بہتر چیز کے لیے تیار ہو؟ انھوں نے کہا: یا رسول اﷲ! وہ کیا ہے؟ حضورﷺ نے فرمایا: میں تمہاری طرف سے سارے پیسے ادا کر دیتا ہوں اور تم سے شادی کر لیتا ہوں۔ انھوں نے کہا: جی ہاں، یا رسول اﷲ! میںبالکل تیار ہوں۔ پھر لوگوں میں یہ خبر مشہور ہوگئی کہ حضورﷺ نے جویریہ بنت حارثؓ سے شادی کرلی ہے۔ لوگ کہنے لگے کہ (حضورﷺ کے شادی کرنے کے بعد تویہ حضرت جویریہ کے قبیلہ والے) حضورﷺ کے سسرال والے بن گئے، اس لیے اس قبیلہ کے جتنے آدمی مسلمانوں کے ہاں قید تھے مسلمانوں نے ان سب کو چھوڑ دیا۔ چناںچہ حضورﷺ کی اس شادی کی وجہ سے قبیلہ بنو مُصطَلِق کے سو گھرانے آزاد ہوئے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میرے علم میں ایسی کوئی عورت نہیں ہے جو حضرت جویریہ سے زیادہ اپنی قوم کے لیے بابرکت ثابت ہوئی ہو۔1 واقدی کی ایک روایت میں یہ ہے کہ ان کے پہلے خاوند کا نام صفوان بن مالک تھا۔ حضرت عروہ ؓکہتے ہیں کہ حضرت جویریہ بنتِ حارثؓ نے فرمایا کہ میں نے حضور ﷺ کے (ہمارے علاقہ میں) تشریف لانے سے تین رات پہلے خواب دیکھا کہ گویا چاند یثرب سے چل کر میری گود میںآگیا ہے۔ کسی کو بھی یہ خواب بتانا مجھے اچھا نہ لگا یہاں تک کہ حضور ﷺ تشریف لے آئے۔ جب میں قید ہوگئی تو مجھے اپنے خواب کے پورا ہونے کی امید ہوگئی۔ حضورﷺ نے مجھے آزاد کر کے مجھ سے شادی کرلی۔ اﷲکی قسم! میں نے حضور ﷺ سے اپنی قوم کے بارے میں کوئی بات نہیں کی بلکہ (جب مسلمانوں کو پتا چلا کہ حضورﷺ نے مجھ سے شادی کرلی ہے اور میری قوم حضورﷺ کے سسرال والے بن گئے ہیں تو اس نسبت کے احترام میں) مسلمانوں نے خود ہی (میری قوم کے) تمام قیدیوں کو آزاد کر دیا۔ اور اس کا پتا مجھے اس وقت چلا جب میری ایک چچازاد بہن نے آکر بتایا (کہ وہ آزاد ہو گئی ہے)۔ اس پر میں نے اﷲ کا شکر ادا کیا۔1