حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دبدبہ کی وجہ سے میں بات نہ کرسکا۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم کیوں آئے ہو؟ کیا تمھیں کوئی ضرورت ہے؟ میں خاموش رہا۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا: شاید تم فاطمہ سے شادی کا پیغام دینے آئے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: مہر میں دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ ہے؟ میں نے کہا: یا رسول اﷲ! کچھ نہیں ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں نے تم کو جو زرہ بطورِ اسلحہ کے دی تھی اس کا کیا ہوا؟ وہ زرہ قبیلہ حطمہ بن محارب کی بنائی ہوئی تھی۔ اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں علی کی جان ہے! اس کی قیمت چار درہم نہ تھی (بلکہ چار سو اسّی درہم تھی جیسے کہ آگے ابنِ عساکر کی روایت میں آرہا ہے)۔ میں نے کہا: وہ میرے پاس ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں نے فاطمہ سے تمہاری شادی کر دی ہے، تم وہ زرہ فاطمہ کو بھیج دو اور اسی کو فاطمہ کا مہر سمجھو۔ بس یہ تھا رسول اﷲﷺ کی بیٹی کا مہر۔1 حضرت بُرَیدؓ فرماتے ہیں کہ انصار کے چند لوگوں نے حضرت علیؓ سے کہا: تم حضرت فاطمہؓ سے شادی کا پیغام دو۔ چناںچہ حضرت علی حضورﷺ کی خدمت میں گئے۔ حضورﷺ نے فرمایا: ابو طالب کے بیٹے (علی) کو کیا کام ہے؟ حضرت علی نے کہا: میں رسول اﷲﷺ کی بیٹی فاطمہ سے شادی کا پیغام دینا چاہتا ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: مَرْحَبًا وَأَہْلاً۔ مزید اور کچھ نہ فرمایا۔ حضرت علی باہر آئے تو انصار کے وہی لوگ حضرت علی کا انتظار کر رہے تھے۔ ان لوگوں نے پوچھا: کیا ہوا؟ حضرت علی نے کہا: اور تو میں کچھ جانتا نہیں آپ نے بس اتنا فرمایا: مَرْحَبًا وَأَہْلًا۔ ان لوگوں نے کہا: حضورﷺ نے (جملہ فرما کر) تمھیں اہل بھی عنایت فرمایا اور مَرْحَبًا بھی یعنی کشادہ جگہ بھی حضورﷺ کی طرف سے، تو ان دو میں سے ایک چیز ہی کافی تھی۔ جب حضورﷺ نے حضرت علی کی شادی کر دی تو ان سے فرمایا: اے علی! دلہن (کے گھر) آنے پر ولیمہ کا ہونا ضروری ہے۔ حضرت سعدؓ نے کہا: میرے پاس ایک مینڈھا ہے (میں وہ دے دیتا ہوں)۔ اورانصار نے حضرت علی کے لیے چند صاع مکئی جمع کی۔ جب رخصتی کی رات آئی تو حضورﷺ نے فرمایا: مجھ سے ملنے سے پہلے کچھ نہ کرنا۔ چناںچہ حضورﷺ نے پانی منگا کر اس سے وضو کیا اور وہ پانی حضرت علی پر ڈال دیا اور یہ دعا دی: اے اﷲ! ان دونوں میں برکت نصیب فرما اور ان دونوں کے لیے اس رخصتی میں برکت نصیب فرما۔1 طبرانی اور بزّار کی روایت میں یہ ہے کہ انصار کی ایک جماعت نے حضرت علیؓ سے کہا: اگر تم فاطمہ سے شادی کا پیغام دو تو بہت اچھا ہو۔ اور آخر میں حضورﷺ کی دعا یہ ہے: اے اﷲ! ان دونوں میں برکت نصیب فرما اور ان کے شیر جیسے دو بچوں میں برکت نصیب فرما۔ رویانی اور ابنِ عساکر کی روایت میںیہ ہے: اے اﷲ! ان دونوں میں برکت نصیب فرما، ان دونوں پر برکت نصیب فرما، ان دونوں کی رخصتی میں برکت نصیب فرما اور ان دونوں کے لیے ان کی نسل میں برکت نصیب فرما۔ اور ایک روایت میں