حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ نے انھیں دیکھا تو فرمایا: (اے دحیہ!) تم اس کی جگہ قیدیوں میں سے کوئی اور باندی لے لو۔ پھر حضورﷺ نے انھیں آزاد کیا اور ان سے شادی کرلی۔1 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ خیبر گئے۔ جب خیبر کا قلعہ اﷲ تعالیٰ نے فتح کرکے حضور ﷺ کو دے دیا تو آپ کے سامنے کسی نے حضرت صفیہ بنتِ حیی بن اخطبؓ کے حسن وجمال کا تذکرہ کیا۔ ان کا خاوند قتل ہو چکا تھا اور ان کی نئی شادی ہوئی تھی اور وہ ابھی دلہن ہی تھیں، تو حضورﷺ نے انھیں اپنے لیے خاص کر لیا۔ حضورﷺ انھیں وہاں سے لے کر چلے، جب آپ صَہْبَاء کے مقام کے سد نامی پہاڑ کے قریب پہنچے تو حضرت صفیہ حیض سے پاک ہوگئیں تو حضورﷺ نے ان سے خلوت فرمائی۔ پھر حضورﷺ نے چمڑے کے چھوٹے دستر خوان پر کھجور، گھی اور آٹے کا حلوہ تیار کیا پھر مجھ سے فرمایا: اپنے آس پاس کے لوگوں کو خبر کر دو (کہ ولیمہ تیار ہے)۔ حضرت صفیہ کی رخصتی پر حضورﷺ کی طرف سے یہی ولیمہ تھا۔ پھر ہم وہاں سے مدینہ چلے تو میں نے دیکھا کہ حضورﷺ اونٹ کی کوہان پر چادر سے حضرت صفیہ کے لیے پردے کا انتظام فرماتے، پھر اُونٹ کے پاس بیٹھ کر اپنا گھٹنا کھڑا کر دیتے جس پر اپنا پائوں رکھ کر حضرت صفیہ اُونٹ پر سوار ہوتیں۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے خیبر اور مدینہ کے درمیان حضرت صفیہؓ کے ساتھ تین راتیں گزاریں اور میں نے آپ کے ولیمہ کے لیے لوگوں کو بلایا۔ اس ولیمہ میں نہ روٹی تھی اور نہ گوشت، بلکہ آپ کا ولیمہ یوں ہوا کہ حضورﷺ کے ارشاد پر حضرت بلالؓ نے چمڑے کے دسترخوان بچھائے اور ان پر کھجور، پنیر اور گھی رکھ دیا۔ لوگ ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ حضرت صفیہ اُمّ المؤمنین ہیں یا باندی؟ تو لوگوں نے کہا: اگر حضورﷺ نے انھیں پردہ کرایا پھر تو یہ اُمّ المؤمنین ہیں اور اگرپردہ نہ کرایا تو پھر یہ حضورﷺ کی باندی ہیں۔ جب آپ وہاں سے چلنے لگے تو آپ نے حضرت صفیہ کے لیے اپنے پیچھے کچھ بچھا کر نرم جگہ بنائی اور پردہ لٹکایا۔3 حضرت جابر بن عبد اﷲؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطبؓ حضور ﷺ کے خیمہ میں داخل ہوئیں تو لوگ وہاں جمع ہوگئے اور میں بھی وہاں پہنچ گیا تاکہ مجھے بھی ولیمہ میں سے کچھ مل جائے۔ حضورﷺ نے باہر آکر فرمایا: تم اپنی ماں کے پاس سے اُٹھ کر چلے جائو (یعنی میں نے حضرت صفیہؓ سے شادی کی ہے اس لیے وہ اب تمہاری ماں بن گئی ہیں)۔ جب عشاء کا وقت ہوا تو ہم دوبارہ حاضر ہوئے پھر حضورﷺ ہمارے پاس باہر تشریف لائے۔ آپ کی چادر کے ایک کونے میں ڈیڑھ مد عجوہ عمدہ کھجوریں تھیں اور فرمایا: اپنی ماں کا ولیمہ کھا لو۔1 حضرت ابنِ عمرؓ فرماتے ہیں کہ حضرت صفیہؓ کی آنکھوں میں نیلا نشان تھا۔ حضور ﷺ نے ان سے پوچھا کہ یہ تمہاری