حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں اور اﷲتعالیٰ صاف صاف بات کہنے سے (کسی کا) لحاظ نہیں کرتا۔ اور جب تم ان سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو، یہ بات (ہمیشہ کے لیے) تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کے پاک رہنے کا عمدہ ذریعہ ہے۔ اور تم کو جائز نہیں کہ رسول اﷲ کو کلفت پہنچائواور نہ یہ جائز ہے کہ تم آپ کے بعد آپ کی بیبیوں سے کبھی بھی نکاح کرو، یہ خدا کے نزدیک بڑی بھاری (معصیت کی) بات ہے۔1 ’’بخاری‘‘ میں حضرت انس ؓ کی روایت ہے کہ حضورﷺ نے حضرت زینب بنتِ جحش ؓ سے خلوت فرمائی اور ولیمہ میں روٹی اور گوشت کھلایا۔ حضورﷺ نے کھانے پر بلانے کے لیے مجھے بھیجا۔ لوگ آتے کھانا کھا تے اور باہر چلے جاتے۔ پھر دوسرے لوگ آتے کھا کر باہر چلے جاتے۔ میں لوگوں کو بلا بلا کر بھیجتا رہا یہاں تک کہ جب مجھے بلانے کے لیے کوئی نہ ملا تو میں نے عرض کیا: یا نبیّ اﷲ! مجھے کوئی ایسا نہیں مل رہا ہے جسے میں کھانے پر بلائوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: کھانا اٹھالو۔ باقی لوگ تو چلے گئے لیکن تین آدمی ایسے رہ گئے جو گھر میں بیٹھ کر باتیں کرتے رہے۔ حضورﷺ باہر تشریف لے گئے اور حضرت عائشہؓ کے مکان میں تشریف لے گئے اور فرمایا: اے گھر والو! اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہٗ۔ حضرت عائشہ نے کہا: وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اﷲِ وَبَرَکَاتُہٗ، اﷲ تعالیٰ آپ کو اس شادی میں برکت نصیب فرمائے! آپ نے اپنے گھر والوں کو کیسا پایا؟ حضورﷺ اپنی تمام بیویوں کے گھروں میں تشریف لے گئے اور ان سب سے یہی فرماتے جو حضرت عائشہ کو فرمایا تھا اور وہ سب جواب میںحضورﷺ کو یہی کہتیںجو حضرت عائشہ نے کہا تھا۔ پھر حضورﷺ واپس تشریف لائے تو دیکھا کہ وہ تینوں آدمی بیٹھے باتیںکر رہے ہیں۔ آپ بہت شرم وحیا والے تھے (اس لیے ان تینوں سے کچھ نہ فرمایا) اور آپ پھر حضرت عائشہؓ کے گھر کی طرف تشریف لے گئے۔ اب مجھے یاد نہیں کہ میں نے حضورﷺ کو بتایا یا کسی اور نے بتایا کہ وہ لوگ چلے گئے ہیں تو آپ واپس تشریف لے آئے۔ اور جب آپ نے ایک قدم چوکھٹ کے اندر رکھ لیا اور ایک ابھی باہر ہی تھا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا اور پردے کی آیت نازل ہوئی۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ایک زوجہ محترمہ کے ساتھ پہلی رات گذاری تو (میری والدہ) حضرت اُمّ سُلَیمؓ نے کھجور، گھی اور آٹے کو ملاکر حلوہ تیار کیا، اور ایک برتن میں ڈال کر مجھ سے کہا کہ حضورﷺ کی خدمت میں لے جائو اور عرض کرو کہ یہ تھوڑا سا کھانا ہماری طرف سے پیشِ خدمت ہے۔ اس زمانے میں لوگ بڑی مشقت اور تنگی میں تھے، چناںچہ وہ لے کر میں حضورﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ عرض کیا: یا رسول اﷲ! حضرت اُمّ سُلَیم نے آپ کی خدمت میں یہ کھانا بھیجا ہے۔ وہ آپ کو سلام کہہ رہی ہیں اور عرض کیا ہے کہ یہ ہماری طرف سے تھوڑا سا کھانا پیشِ خدمت ہے۔ حضورﷺ نے کھانے کو دیکھ کر فرمایا: اسے گھر کے کونے میں رکھ دو۔ پھر فرمایا: جائو اور فلاں فلاں کو بلا