حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت اسماعیل بن عمرو بن عاص ؓکہتے ہیں: حضرت اُمّ حبیبہؓ نے فرمایا کہ میں نے (حبشہ میں) خواب میں دیکھا کہ میرے خاوند عبیداﷲ بن جحش کی شکل وصورت بہت بگڑی ہوئی ہے۔ میں گھبرا گئی۔ میں نے کہا: اس کی حالت بدل گئی ہے۔ چناںچہ وہ صبح کو کہنے لگا: اے اُمّ حبیبہ! میں نے دین کے بارے بہت سوچا ہے مجھے تو کوئی دین نصرانیت سے بہتر نظر نہیں آرہا ہے۔ میں تو پہلے نصرانی تھا، پھر میں محمد ﷺ کے دین میں داخل ہوا تھا، اب میں پھر نصرانیت میں واپس آگیا ہوں۔ میں نے کہا: اﷲ کی قسم! تمہارے لیے اس طرح کرنے میں بالکل خیر نہیں ہے۔ اور جو خواب میں نے دیکھا تھا وہ میں نے اسے بتایا، لیکن اس نے اس کی کوئی پروا نہ کی۔ آخر وہ شراب پینے میں ایسا لگا کہ اسی میں مر گیا۔ پھر میں نے خواب دیکھا کہ کسی آنے والے نے مجھ سے کہا: اے اُمّ المؤمنین! یہ سن کر میں گھبرا گئی اور میں نے اس کی تعبیر یہ نکالی کہ حضورﷺ مجھ سے شادی کریں گے۔ ابھی میری عدت ختم ہوئی ہی تھی کہ حضرت نجاشیؓ کا قاصد میرے پاس آیا۔ پھر آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ذکر کیا۔ اس کے بعد یہ مضمون ہے کہ حضرت اُمّ حبیبہؓ نے فرمایا کہ جب وہ مال (یعنی چار سو دینار) میرے پاس آیا تو میں نے حضرت اَبْرَہَہ کو جنھوں نے مجھے بشارت دی تھی پیغام دے کر بلایا اور میں نے اس سے کہا: اس دن میں نے تمھیں جو کچھ دیا تھا وہ تو تھوڑا تھا اس لیے کہ میرے پاس مال نہیں تھا، اب میرے پاس مال آگیا ہے۔ یہ پچاس مثقال ( پونے اُنیس تولے) سونا لے لو اور اسے اپنے کام میں لے آئو۔ اس نے ایک ڈبہ نکالا جس میں میری دی ہوئی تمام چیزیں تھیں اور اس نے وہ مجھے واپس کرتے ہوئے کہا کہ بادشاہ نے مجھے قسم دے کر کہا ہے کہ میں آپ سے کچھ نہ لوں۔ اور میں ہی بادشاہ کے کپڑوں اور خوش بو کو سنبھالتی ہوں اور میں نے حضورﷺ کے دین کو اختیار کر لیا ہے اور مسلمان ہوگئی ہوں۔ اور بادشاہ نے اپنی تمام بیویوں کو حکم دیا ہے کہ ان کے پاس جتنا عطر ہے وہ سارا آپ کے پاس بھیج دیں۔ چناںچہ اگلے دن عود، ورس، عنبر اور زباد بہت ساری خوشبوئیں لے کر میرے پاس آئی اور یہ تمام خوشبوئیں لے کر میں حضورﷺ کی خدمت میں آئی اور آپ دیکھتے کہ یہ خوشبوئیں میرے پاس ہیں اور میں نے لگا رکھی ہیں، لیکن آپ نے کبھی انکار نہیں فرمایا۔ پھر حضرت اَبْرَہَہؓ نے کہا: مجھے آپ سے ایک کام ہے کہ آپ حضورﷺ کی خدمت میں میرا سلام عرض کر دیں اور انھیں بتا دیں کہ میں نے ان کا دین اختیار کر لیا ہے۔ اس کے بعد حضرت اَبْرَہَہ مجھ پراور زیادہ مہربان ہوگئی اور اسی نے میرا سامان تیار کرایا تھا۔ وہ جب بھی میرے پاس آتی تو یہ کہتی: جو کام میں نے آپ کو بتایا ہے اسے نہ بھول جانا۔ جب ہم لوگ حضورﷺ کی خدمت میں آئے تو میںنے حضورﷺکو ساری بات بتائی کہ کیسے شادی منگنی وغیرہ ہوئی اور حضرت اَبْرَہَہ نے میرے ساتھ کیسا اچھا سلوک کیا۔ حضورﷺ سن کر مسکرائے۔ پھر میں نے حضورﷺکو حضرت اَبْرَہَہ کا سلام