حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اﷲ تعالیٰ کتنی بڑی خیر وبرکت آپ لوگوں کو دینا چاہتے ہیں۔ مجھے حضورﷺ نے عائشہ سے شادی کا پیغام دینے کے لیے بھیجا ہے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: کیا عائشہ سے حضور ﷺ کی شادی ہو سکتی ہے؟ یہ تو ان کی بھتیجی ہے۔ حضرت خولہ نے واپس جا کر حضور ﷺ کو حضرت ابوبکرکی یہ بات بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: واپس جاکر ابو بکرسے کہو: تم اسلام میں میرے بھائی ہو اور میں تمہارا بھائی ہوں (یہ خون کا رشتہ نہیں ہے، اس لیے) تمہاری بیٹی کی مجھ سے شادی ہو سکتی ہے۔ حضرت خولہ نے جا کر حضرت ابوبکر کو بتایا، حضرت ابوبکر نے کہا: حضورﷺ کو بلا لائو۔ حضورﷺ تشریف لائے تو حضرت ابو بکر نے حضورﷺ سے میری شادی کر دی۔1 حضرت ابو سلمہ اور حضرت یحییٰ بن عبد الرحمن بن حاطبؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے حضرت خولہؓ سے کہا: واپس جاکر ابوبکر کو بتادو کہ میں تمہارا اور تم میرے اسلامی بھائی ہو، اور تمہاری بیٹی کی شادی مجھ سے ہو سکتی ہے۔ حضرت خولہ کہتی ہیں: میں نے جاکر حضرت ابو بکر کو حضور ﷺ کا جواب بتا دیا۔ انھوں نے کہا: ذرا انتظار کرو۔ یہ کہہ کر حضرت ابو بکر باہر چلے گئے۔ حضرت اُمّ رومان ؓ نے کہا: مُطعِم بن عدی نے حضرت ابو بکر کو اپنے بیٹے جبیر کا عائشہ کے لیے پیغام دیا تھا اور حضرت ابو بکر نے مُطعِم سے وعدہ کر لیا تھا اور حضرت ابو بکر کبھی اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتے ہیں (اس لیے وہ مُطعِم سے بات کرنے گئے ہیں)۔ چناںچہ جب حضرت ابو بکرمُطعِم کے پاس پہنچے تو اس کے پاس اس کی بیوی بیٹھی ہوئی تھی جو اس کے بیٹے (جبیر) کی ماں تھی۔ مُطعِم کی بیوی نے حضرت ابو بکر کو ایسی بات کہی جس کی وجہ سے وہ وعدہ پورا کرنا حضرت ابو بکر کے ذمہ نہ رہا جو انھوں نے مُطعِم سے کیا تھا۔ اس کی صورت یہ ہوئی کہ حضرت ابو بکرنے مُطعِم سے کہا کہ آپ اس لڑکی (عائشہ) کے معاملے میں کیا کہتے ہیں؟ مُطعِم نے اپنی بیوی کی طرف متوجہ ہو کر کہا: اے فلانی! تم کیا کہتی ہو؟ اس نے حضرت ابو بکر کی طرف متوجہ ہو کر کہا: اگر ہم اس نوجوان کی شادی (تمہاری بیٹی سے) کر دیں تو شاید تم زور لگا کر میرے بیٹے کو اپنے دین میں داخل کر لو گے۔ حضرت ابوبکر نے مُطعِم سے کہا: آپ کیا کہتے ہیں؟ اس نے کہا: یہ جو کچھ کہہ رہی ہے آپ اسے سن ہی رہے ہیں (یعنی میری بات بھی یہی ہے گویا دونوں نے انکار کردیا)۔ اس طرح دونوں کے انکار سے وہ وعدہ ختم ہو گیا جو حضرت ابوبکر نے مُطعِم سے کر رکھا تھا۔ وہاں سے واپس آکر حضرت ابو بکر نے حضرت خولہ سے کہا: رسول اﷲﷺ کو بلا لائو۔ چناںچہ وہ حضورﷺ کو بلا لائیں اور حضرت ابوبکر نے حضور ﷺ سے حضرت عائشہ کی شادی کر دی۔ اس وقت حضرت عائشہؓ کی عمر چھ سال تھی۔ پھرحضرت خولہؓ حضرت سودہ بنتِ زمعہؓ کے ہاں گئیںاور ان سے کہا: اﷲتعالیٰ نے کتنی بڑی خیر وبرکت تمھیں دینے کا ارادہ فرما لیا ہے۔ حضرت سودہ نے کہا: وہ کیسے؟ حضرت خولہ نے کہا: حضورﷺ نے مجھے شادی کا پیغام دے کر بھیجا