حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں کہ عنقریب بہت سے غلط کام ہوں گے، جو ان کاموں کے موقع پر موجود تو نہ ہو لیکن دل سے ان پر راضی ہو، تو وہ اس آدمی کی طرح شمار ہو گا جو موقع پر موجود تھا، اور جو موقع پر موجود تھا لیکن دل سے اسے برا سمجھ رہا تھا، وہ اس آدمی کی طرح شمار ہوگا جو موقع پر نہیں تھا۔4 حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں کہ نیک لوگ اس دنیا سے پہلے جائیں گے، پھر شک والے باقی رہ جائیں گے جو نہ کسی نیکی کو نیکی سمجھیں گے اور نہ کسی برائی کو برائی سمجھیں گے۔5 حضرت ابو رُقَاد ؓ کہتے ہیں کہ میں نو عمر لڑکا تھا۔ ایک مرتبہ میں اپنے آقا کے ساتھ گھر سے نکلا اور چلتے چلتے حضرت حذیفہؓکی خدمت میں پہنچ گیا۔ وہ فرما رہے تھے کہ حضورﷺ کے زمانے میں ایک آدمی کوئی بول بولتا تھا جس کی وجہ سے وہ منافق ہو جاتا تھا اور اب میں سنتا ہوں کہ تم لوگ وہ بول ایک مجلس میں چار چار دفعہ بول لیتے ہو۔ دیکھو! تم لوگ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرضرور کرتے رہو اور خیر کے کاموں کی ضرور ترغیب دیتے رہو ورنہ اﷲ تعالیٰ تم سب کو عذاب سے ہلاک کر دے گا، یا پھر تم پر تمہارے بروں کو امیر بنا دے گا اور تمہارے نیک لوگ دعا کریں گے لیکن وہ تمہارے حق میں قبول نہ ہوگی۔1 حضرت حذیفہ ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت فرمائے جو ہم میں سے نہیں ہے۔ اللہ کی قسم! تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ضرور کرتے رہو ورنہ تم آپس میں لڑنے لگوگے، اور تمہارے برے تمہارے نیک لوگوں پر غالب آکر قتل کر دیں گے پھر کوئی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والا باقی نہ رہے گا۔ پھر اللہ تم سے ایسے ناراض ہوں گے کہ تم اللہ سے دعا کرو گے لیکن وہ تمہاری کوئی دعا قبول نہ کرے گا۔2 حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں کہ تم پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں تم میں سب سے بہترین آدمی وہ شمار ہوگا جو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرے (اپنی اصلاح کی فکر کرے دوسروں کی اصلاح نہ کرے، لیکن ابھی وہ زمانہ نہیں آیا )۔3 حضرت عدی بن حاتمؓ فرماتے ہیں: بہت سے کام ایسے ہیں جن کو گذشتہ زمانے میں برا سمجھا جاتا تھا، لیکن وہ آج نیکی کے کام شمار ہوتے ہیں۔ اور بہت سے کام آج برائی کے شمار ہوتے ہیں لیکن آیندہ زمانہ میں انھیں نیکی کا کام سمجھا جانے لگے گا۔ اور تم لوگ اس وقت تک خیر پر رہو گے جب تک تم اس کام کو نیکی نہ سمجھنے لگو جسے تم برائی سمجھتے تھے اور اس کام کو برائی نہ سمجھنے لگو جسے تم نیکی سمجھتے تھے، اور جب تک تمہارا عالم تمہارے سامنے حق بات کہتا رہے اور اس کو ہلکا نہ سمجھا جائے۔4 حضرت ابو الدرداءؓ فرماتے ہیں: اگرچہ میں ایک نیکی پر عمل نہیں کر رہا ہوتا ہوں، لیکن میں دوسروں کو اس نیکی کے کرنے