حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بالمعروف اور نہی عن المنکرسے روزی ختم نہیں ہوتی اور موت کا وقت قریب نہیں آتا۔6 حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ جہاد کی تین قسمیں ہیں: ایک ہاتھ سے جہادکرنا، دوسرا زبان سے جہاد کرنا، تیسرا دل سے جہاد کرنا۔ سب سے پہلے ہاتھ والا جہاد ختم ہوگا، پھر زبان والا ختم ہوگا، پھر دل والا۔ جب دل کی یہ کیفیت ہو جائے کہ وہ نیکی کو نیکی نہ سمجھے اور برائی کو برائی نہ سمجھے تو اسے اوندھا کر دیا جاتا ہے، یعنی اس کے اوپر والے حصے کو نیچے کر دیا جاتا ہے (پھر خیر اور نیکی کا جذبہ اس میں نہیں رہتا)۔1 حضرت علی ؓ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے تم ہاتھ والے جہاد کے سامنے بے بس اور مغلوب ہو گئے، پھر دل والے جہاد کے سامنے ۔ لہٰذا جس دل کی یہ کیفیت ہو جائے کہ وہ نیکی کو نیکی نہ سمجھے اور برائی کو برائی نہ سمجھے تو اس کے اوپر والے حصے کو ایسے نیچے کر دیا جا ئے گا جیسے تھیلے کو الٹا کیا جاتا ہے اور پھر تھیلے کے اندر کی ساری چیزبکھر جاتی ہیں۔2 حضرت طارق بن شہاب ؓکہتے ہیں کہ حضرت عِتْرِیس بن عُرقوب شیبانی نے حضرت عبد اﷲ ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: جو آدمی نیکی کا حکم نہ کرے اور برائی سے نہ روکے وہ ہلاک ہوگیا۔ حضرت عبد اﷲ نے فرمایا: (یہ تو آگے کی بات ہے) وہ آدمی بھی ہلاک ہو گیا جس کا دل نیکی کو نیکی نہ سمجھے اور برائی کو برائی نہ سمجھے ۔3 حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں: تین قسم کے انسانوں میں تو خیر ہے ان کے علاوہ کسی میں خیر نہیں ہے۔ ایک وہ آدمی جس نے دیکھا کہ ایک جماعت اﷲ کے راستہ میں دشمن سے جنگ کر رہی ہے، یہ اپنا مال اور جان لے کر ان کے ساتھ لڑائی میں شریک ہو گیا۔ دوسرا وہ آدمی جس نے زبان سے جہاد کیا اور نیکی کا حکم کیا اور برائی سے روکا۔ تیسرا وہ آدمی جس نے دل سے حق کو پہچانا۔4 حضرت ابنِ مسعودؓ فرماتے ہیں کہ منافقوں سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرو، لیکن اگر اس کی طاقت نہ ہو اور ان کے سامنے تیوری چڑھا کر اپنی ناگواری کا اظہار کر سکتے ہو تو پھر یہی کر لینا۔1 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: جب تم کسی برائی کو ہوتے ہوئے دیکھو، اور اسے بند کرنے اور روکنے کی تم میں طاقت نہ ہو، تو تمہاری نجات کے لیے اتنا کافی ہے کہ اﷲ کو معلوم ہو جائے کہ تم اس برائی کو دل سے برا سمجھتے ہو۔2 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں: کسی جگہ اﷲ کی نافرمانی کا کام ہو رہا ہو اور کوئی آدمی اس موقع پر موجود ہو لیکن وہ دل سے اسے برا سمجھتا ہو، تو وہ ان لوگوں کی طرح شمار ہوگا جو اس نافرمانی کے موقع پر موجود نہیں ہیں۔ اور جو نافرمانی کے موقع پر موجود تو نہ ہو لیکن وہ اس نافرمانی پر دل سے راضی ہو، تو وہ ان لوگوں کی طرح ہوگا جو اس نافرمانی کے موقع پر موجود ہیں۔3