حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کرتے رہوگے اور اﷲ کے راستہ میں جہاد کرتے رہو گے، لیکن جب دنیا کی محبت تم میں ظاہر ہو جائے گی پھر تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہیں کر سکو گے، اور اﷲ کے راستے میں جہاد نہ کر سکو گے۔ اس زمانے میں قرآن وحدیث کو بیان کرنے والے ان مہاجرین اور انصار کی طرح ہوں گے جو شروع میں اسلام لائے تھے۔3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: کیا میں تمھیں ایسے لوگ نہ بتلائوں جو نہ نبی ہوں گے اور نہ شہید، لیکن ان کو اﷲ کے ہاں اتنا اونچا مقام ملے گا کہ قیامت کے دن نبی اور شہید بھی انھیں دیکھ کر خوش ہوں گے اور وہ نور کے خاص منبروں پر ہوں گے اور پہچانے جائیں گے۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول اﷲ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو اﷲ کے بندوں کو اﷲ کا محبوب بناتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کو اس کے بندوں کا محبوب بناتے ہیں اور لوگوں کے خیر خواہ بن کر زمین پر پھرتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ وہ اﷲ کو اس کے بندوں کا محبوب بنائیں، لیکن یہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ اﷲ کے بندوں کو اﷲ کا محبوب کیسے بنائیں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ لوگ اﷲ کے بندوں کو ان کاموں کا حکم دیں گے جو کام اﷲ کو محبوب اور پسند ہیں، اوران کاموں سے روکیں گے جو اﷲ کو نا پسند ہیں۔ وہ بندے جب ان کی بات مان کر اﷲ کے پسندیدہ کام کرنے لگ جائیں تو یہ بندے اﷲ کے محبوب بن جائیں گے۔1 حضرت حذیفہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یارسول اﷲ! امر بالمعروف اور نہی عن المنکرنیک لوگوں کے اعمال کے سردار ہیں، ان دونوں کو کب چھوڑ دیا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: جب تم میں وہ خرابیاں پیدا ہو جائیں گی جو بنی اسرائیل میں پیدا ہوئی تھی۔ میں نے پوچھا: یا رسول اﷲ! بنی اسرائیل میں کیا خرابیاں پیدا ہوگئیں تھیں؟ آپ نے فرمایا: جب تمہارے نیک لوگ دنیا کی وجہ سے فاجر لوگوں کے سامنے دینی معاملات میں نرمی برتنے لگیں اور دینی علم بد ترین لوگوں میں آجائے اور بادشاہت چھوٹوں کے ہاتھ لگ جائے، تو پھر اس وقت تم زبردست فتنہ میں مبتلا ہو جائو گے، تم فتنوں کی طرف چلو گے اور فتنے بار بار تمہاری طرف آئیں گے۔2 حضرت قیس بن ابی حازم ؓ فرماتے ہیں: جب حضرت ابو بکرؓ خلیفہ بنے تو وہ منبر پر تشریف فرما ہوئے اور اﷲ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْج لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ}1 اے ایمان والو! اپنی فکر کرو، جب تم راہ پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ رہے تو اس سے تمہارا کوئی نقصان نہیں۔ اور اس کا غلط مطلب لیتے ہو۔ میں نے حضورﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگ جب کسی برائی کو دیکھیں اور اسے نہ بدلیں تو اﷲ تعالیٰ (برائی کرنے والوں اور نہ کرنے والوں) سب کو سزا دیں گے (کرنے والوں کو کرنے کی وجہ سے اور نہ کرنے والوں کو نہ روکنے کی وجہ سے)۔2