حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن حضورﷺ اندر تشریف لائے اور تین مرتبہ فرمایا: اے ابنِ مسعود! میں نے بھی جواب میں تین مرتبہ عرض کیا: لبیک یا رسول اﷲ! پھر حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ لوگوں میں سب سے افضل کون ہے؟ میں نے عرض کیا: اﷲ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے افضل وہ ہے جس کے عمل سب سے اچھے ہوںبشرطیکہ اسے دین کی سمجھ حاصل ہو جائے۔ پھر آپ نے فرمایا: اے ابنِ مسعود! میں نے عرض کیا: لبیک یا رسول اﷲ! آپ نے فرمایا: تم جانتے ہو لوگوں میں سب سے بڑا عالم کون ہے؟ میں نے عرض کیا: اﷲ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بڑا عالم وہ ہے کہ جب لوگوں میں اختلاف ہو جائے تو وہ (حالات سے متأثر نہ ہو بلکہ) اس موقع پر اس کی سب سے زیادہ نگاہ حق پر ہو چاہے وہ عمل میں کچھ کم ہو اور اگرچہ وہ سرین کے بل گھسٹ کر چلتا ہو۔ مجھ سے پہلے جو لوگ تھے ان کے بہتّر فرقے بن گئے تھے، ان میں سے صرف تین فرقوں کو نجات ملی اور باقی سب ہلاک ہوگئے۔ ایک تو وہ فرقہ جنھوں نے بادشاہوں کا مقابلہ کیا، اور حضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کے دین کی وجہ سے اور اپنے دین کی وجہ سے ان بادشاہوں سے جنگ کی۔ بادشاہوں نے انھیں پکڑ کر قتل کیا، آروں سے چیر کر ان کے ٹکڑے کر دیے۔ دوسرا فرقہ وہ تھا جن میں بادشاہوں سے مقابلہ کی سکت نہیں تھی اور ان میں رہ کر ان کو اﷲ کی اورحضرت عیسیٰ بن مریم ؑ کے دین کی دعوت دینے کی ہمت نہیں تھی، یہ لوگ مختلف علاقوں کی طرف نکل گئے اور رہبانیت اختیار کر لی۔ ان ہی کے بارے میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا ہے: {وَرَہْبَانِیَّۃَ نِابْتَدَعُوْہَا مَا کَتَبْنٰہَا عَلَیْہِمْ اِلَّا ابْتِغَآئَ رِضْوَانِ اللّٰہِ}1 اور انھوں نے رہبانیت کو خود ایجاد کر لیا ہم نے اس کو ان پر واجب نہ کیا تھا لیکن انھوں نے حق تعالیٰ کی رضا کے واسطے اس کو اختیار کیا تھا، سو انھوں نے اس (رہبانیت) کی پوری رعایت نہ کی۔ پھر حضورﷺ نے فرمایا کہ جو مجھ پر ایمان لائے اور میری تصدیق کرے اور میری اتباع کرے وہ اس رہبانیت کی پوری رعایت کرنے والا شمار ہوگا۔جو میرا اتباع نہ کریں یہی لوگ ہلاک ہونے والے ہیں۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ ایک فرقہ تو جابر بادشاہوں کے پاس ٹھہرا رہا اور حضرت عیسیٰ ؑ کی دعوت دیتا رہا، جس پر انھیں پکڑ کر قتل کر دیا گیا، آروں سے چیرا گیا، آگ میں زندہ جلا دیا گیا۔ انھوں نے جان دے دی لیکن صبر کا دامن نہ چھوڑا۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ہے۔2 حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: تم اپنے رب کی طرف سے ایک واضح راستہ پر رہو گے جب تک تم میں دو نشے ظاہر نہ ہو جائیں: ایک جہالت کا نشہ، دوسرا زندگی کی محبت کا نشہ۔ اور تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر