حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ سے اتنا لمبا سانس لیا ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں! کسی بڑی پریشانی کی وجہ سے لیا ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں اپنے بعد یہ امرِ خلافت کس کے سپر د کروں؟ پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: شاید تم اپنے ساتھی (حضرت علی ؓ) کو اس امرِ خلافت کا اہل سمجھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں! بے شک وہ اس امرِ خلافت کے اہل ہیں، کیوںکہ وہ شروع میں مسلمان ہوئے تھے اور بڑے فضل وکمال والے ہیں۔ انھوں نے فرمایا: بے شک وہ ایسے ہی ہیں جیسے تم نے کہا، لیکن وہ ایسے آدمی ہیںکہ ان میں دِل لگی اور مذاق کی عادت ہے۔ پھر ان کا تذکرہ کرتے رہے اور پھر فرمایا: اس امرِ خلافت کی صلاحیت صرف وہ آدمی رکھتا ہے جو مضبوط ہو لیکن درشت نہ ہو، اور نرم ہو لیکن کمزور نہ ہو، اور سخی ہو لیکن فضول خرچ نہ ہو، اور احتیاط سے خرچ کرنے والا ہو لیکن کنجوس نہ ہو۔ حضرت ابنِ عباس ؓ فرمایاکرتے تھے کہ یہ تمام صفات تو صرف حضرت عمر ؓ ہی میں پائی جاتی تھیں۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر ؓ کی خدمت کیا کر تا تھا، ان سے ڈرا بھی بہت کرتا تھا اور ان کی تعظیم بھی بہت کیا کرتا تھا۔ میں ایک دن ان کی خدمت میں ان کے گھر حاضر ہوا وہ اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے اتنے زور سے سانس لیا کہ میں سمجھا کہ ان کی جان نکل گئی ہے۔ پھر انھوں نے آسمان کی طرف سر اٹھا کر بہت لمبا سانس لیا۔ میں نے ہمت سے کام لیا اور کہا: میںان سے اس بارے میں ضرور پوچھوں گا۔ چناںچہ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ نے کسی بڑی پریشانی کی وجہ سے اتنا لمبا سانس لیا ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں، اللہ کی قسم! مجھے سخت پریشانی ہے اور وہ یہ ہے کہ مجھے کوئی بھی اس امرِ خلافت کا اہل نہیں مل رہا ہے۔ پھر فرمایا: شاید تم یوں کہتے ہوگے کہ تمہارے ساتھی یعنی حضرت علی ؓ اس امرِ خلافت کے اہل ہیں؟ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! انھیں ہجرت کی سعادت بھی حاصل ہے اور وہ حضور ﷺ کے صحبت یافتہ بھی ہیں اورحضور ﷺ کے رشتہ دار بھی ہیں۔ کیا وہ ان تمام اُمور کی وجہ سے خلافت کے اہل نہیں ہیں؟ حضرت عمر نے فرمایا: تم جیسے کہہ رہے ہو وہ ایسے ہی ہیں، لیکن ان کی طبیعت میں مزاح اور دِل لگی ہے۔ پھر وہ حضرت علی ؓ کا تذکرہ فرماتے رہے۔ پھر یہ فرمایاکہ خلافت کی ذمہ داری صرف وہی شخص اٹھا سکتاہے جو نرم ہو لیکن کمزور نہ ہو۔اور مضبوط ہو لیکن سخت نہ ہو۔ اورسخی ہو لیکن فضول خرچ نہ ہو۔ اوراحتیاط سے خرچ کرنے والا ہو لیکن کنجوس نہ ہو۔ اور پھر فرمایا: اس خلافت کو سنبھالنے کی طاقت صرف وہی آدمی رکھتا ہے جو بدلہ لینے کے لیے دوسروں سے حسنِ سلوک نہ کرے، اور ریا کاروں کی مشابہت اختیار نہ کرے، اور لالچ میں نہ پڑے۔ اور اللہ کی طرف سے سونپی ہوئی خلافت کی ذمہ داری کی طاقت صرف وہی آدمی رکھتا ہے جو اپنی زبان سے ایسی بات نہ کہے جس کی وجہ سے اپناعزم توڑنا پڑے اوراپنی جماعت کے خلاف بھی حق