حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پر لے گیا۔ چناںچہ یہ آپ کا آخری بیان تھا۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اے لوگو! دنیاسے بچ کررہو اور اس پر بھروسہ نہ کرو۔ یہ بہت دھوکہ باز ہے۔ اور آخرت کو دنیا پر ترجیح دو اور اس سے محبت کرو، کیوںکہ ان دونوں میں سے کسی ایک سے محبت کرنے سے ہی دوسرے سے بُغض پیدا ہوتاہے۔ اور ہمارے تمام معاملات امرِ خلافت کے تابع ہیں۔ اس امرِ خلافت کے آخری حصہ کی اصلاح اسی طریقہ سے ہو گی جس طریقہ سے اس کے ابتدائی حصہ کی ہوئی تھی۔ اس امرِ خلافت کا بوجھ وہی اٹھا سکتا ہے جو تم میں زیادہ طاقت والا ہو اور اپنے نفس پر سب سے زیادہ قابو پانے والا ہو۔ سختی کے موقع پر خوب سخت اور نرمی کے موقع پر خوب نرم ہو۔ اور شوریٰ والے اہلِ رائے کی رائے کو خوب جانتا ہو۔ لایعنی میں مشغول نہ ہوتا ہو۔ جو بات ابھی پیش نہ آئی ہو اس کی وجہ سے غمگین و پریشان نہ ہو۔ علم سیکھنے سے شرماتا نہ ہو۔ اچانک پیش آجانے والے کام سے گھبرا تانہ ہو۔ مال کے سنبھالنے میں خوب مضبوط ہو اور غصہ میں آکر کمی زیادتی کر کے مال میں خیانت بالکل نہ کرے۔ اورآیندہ پیش آنے والے امور کے لیے تیاری رکھے۔ اور احتیاط اور چوکناپن اور اطاعتِ خداوندی سے بر وقت آراستہ ہو۔ اور ان تما م صفات کے حامل حضرت عمر بن خطّاب ہیں۔ یہ بیان فر ماکر حضرت ابو بکر ؓ منبر سے نیچے تشریف لے آئے ۔1 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عمر ؓ کی ایسی خدمت کی کہ ان کے گھر والوں میں کوئی بھی ویسی نہ کرسکا۔ اورمیں نے ان کے ساتھ شفقت کا ایسا معاملہ کیا کہ ان کے گھر والوں میں سے کوئی بھی ویسا نہ کرسکا۔ ایک دن میں ان کے گھر میں ان کے ساتھ تنہائی میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ مجھے اپنے پاس بٹھا یا کرتے تھے اور میر ا بہت اِکرام فرمایاکرتے تھے۔ اتنے میں انھوں نے اتنے زور سے آہ بھری کہ مجھے خیال ہوا کہ اس سے ان کی جان نکل جائے گی۔ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! کیا آپ نے یہ آہ کسی چیز سے گھبرا کر بھری ہے؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! گھبرا کر بھری ہے۔ میں نے پوچھا: وہ کیا چیز ہے؟ انھوں نے فرمایا: ذرا نزدیک آجائو۔ چناںچہ میں اُن کے بالکل قریب ہو گیا تو فرمایا: میں کسی کو اس امرِ خلافت کا اہل نہیں پا رہا ہوں۔ میں نے کہا: فلاںاور فلاں، فلاںاورفلاں، فلاں اورفلاں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ اور حضرت ابنِ عباس نے ان کے سامنے چھ اہلِ شوریٰ کے نام گنائے۔ جواب میں حضرت عمر ؓ نے ان چھ میں سے ہر ایک کے بارے میں کچھ نہ کچھ بات فرمائی۔ پھر فرمایا: اس امرِ خلافت کی صلاحیت صرف وہی آدمی رکھتا ہے جو مضبوط ہو، لیکن سخت اور درشت نہ ہو، نرم ہو لیکن کمزور نہ ہو، سخی ہو لیکن فضول خرچ نہ ہو، احتیاط سے خرچ کرنے والا ہو لیکن کنجوس نہ ہو۔ 2 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت عمر بن خطّاب ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں انھوں نے اتنے زور سے سانس لیا کہ میں سمجھا کہ اُن کی پسلیاں ٹوٹ گئی ہیں۔ میں نے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ نے کسی بڑی پریشانی کی