حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضورﷺ نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے۔ یہ سن کر تمام لوگ مشقت اور تکلیف کے باوجود کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو ان دنوں مدینہ میں بخار کا زور تھا، چناںچہ لوگوں کو بخار ہونے لگا۔ ایک دن حضورﷺ مسجد میں تشریف لائے تو لوگ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: بیٹھ کرپڑھنے والے کی نماز ثواب میں کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھی ہوتی ہے۔1 حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاصؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ اور آپ کے صحابہ مدینہ آئے تو صحابہ کو مدینہ کا بخار چڑھ گیا اور اتنے بیمار ہوئے کہ انھیں بڑی مشقت اٹھانی پڑی، البتہ حضورﷺ کو اللہ تعالیٰ نے بخار سے محفوظ رکھا۔ صحابۂ کرام بخار سے اتنے کمزور ہوگئے تھے کہ وہ بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے۔ ایک دن حضورﷺ باہر تشریف لائے اور صحابہ اسی طرح بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے تو آپ نے ان سے فرمایا: یہ جان لو کہ بیٹھ کر پڑھنے والے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھی ہوتی ہے۔ یہ فضیلت سن کر تمام مسلمان کمزوری اور بیماری کے باوجود زیادہ ثواب حاصل کرنے کے شوق میں بتکلّف کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔2 حضرت ربیعہ بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ میں سارا دن حضورﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا اور جب عشاء پڑھ کر حضورﷺ گھر تشریف لے جاتے تو میں آپ کے دروازے پر بیٹھ جاتا۔ میں کہتا شاید اللہ کے رسولﷺ کو کوئی ضرورت پیش آجائے۔ میں کافی دیر تک سنتا رہتا کہ حضورﷺ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖپڑھتے رہتے ہیں۔ میں یوں ہی بیٹھا رہتا یہاں تک کہ تھک کر واپس چلا جاتا یا نیند آجاتی تو وہاںہی سو جاتا۔ جب حضورﷺ نے دیکھا کہ میں آپ کی دل وجان سے خدمت کر رہا ہوں اور آپ کا خیال ہوا کہ میرا حضورﷺ پر حق بنتا ہے، تو آپ نے فرمایا: اے ربیعہ بن کعب! مجھ سے مانگ لو، جو مانگو گے تمھیں ضرور دوں گا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں ذرا سوچ لوں پھر آپ کو بتاؤں گا۔ میں نے دل میں سوچا تو میرے دل میں یہ بات آئی کہ دنیا تو بہرحال ختم ہونے والی اور چلی جانے والی چیز ہے اور بقدرِ ضرورت مجھے رزق مل ہی رہا ہے، اس لیے میں اللہ کے رسول ﷺ سے اپنی آخرت کے لیے مانگوں گا کیوںکہ ان کا اللہ کے ہاں بڑا خاص مقام ہے۔ چناںچہ یہ سوچ کر میں حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے ربیعہ! تم نے کیا سوچا ہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ اپنے رب کے ہاں میری سفارش فرمائیں تاکہ وہ مجھے دوزخ کی آگ سے آزاد کردے۔ حضورﷺ نے فرمایا: تمھیں یہ بات کس نے سمجھائی؟ میں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا ہے! مجھے یہ بات کسی نے نہیں سمجھائی، بلکہ جب آپ نے فرمایا کہ مجھ سے مانگو، جو مانگو گے وہ