حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جب حضرت عمر ؓ کے انتقال کا وقت قریب آیا تو لوگوں نے کہا: آپ کسی کو اپنا خلیفہ مقرر کر دیں۔ تو فرمایا: میں (ان چھ آدمیوںکی) اس جماعت سے زیادہ کسی کو بھی امرِ خلافت کا حق دار نہیں پاتا ہوں کہ حضور ﷺ کا اس حال میں انتقال ہوا تھا کہ وہ ان چھ سے راضی تھے۔ یہ جسے بھی خلیفہ بنالیں وہی میرے بعد خلیفہ ہوگا۔ پھر حضرت علی، حضرت عثمان، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت عبد الرحمن بن عوف اور حضرت سعد ؓ کے نام لیے۔ اگر خلافت حضرت سعد کو ملے تو وہی اس کے مستحق ہیں ورنہ ان میں سے جسے بھی خلیفہ بنا یا جائے وہ ان سے مدد حاصل کرتا رہے، کیوںکہ میں نے ان کو (کوفہ کی خلافت سے) کسی کمزوری یا خیانت کی وجہ سے معزول نہیں کیا تھا۔ اورحضرت عمر نے (اپنے بیٹے) عبد اللہ کے لیے یہ طے کیا کہ یہ چھ حضرات ان سے مشورہ لے سکتے ہیں، لیکن ان کا خلافت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ جب یہ چھ حضرات جمع ہوئے تو حضرت عبد الرحمن بن عوف نے کہا: اپنی رائے کو تین آدمیوں کے حوالے کر دو۔ چناںچہ حضرت زُبیرنے اپنا اختیارحضرت علی کو اور حضرت طلحہ نے حضرت عثمان کو اور حضرت سعدنے حضرت عبد الرحمن کو دے دیا۔ جب ان تینوں کو اختیار مل گیا تو ان تینوں نے اکھٹے ہو کر مشورہ کیا اور حضرت عبد الرحمن نے کہا: کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ فیصلہ میرے حوالہ کردو اور میں اللہ سے اس بات کا عہد کرتا ہوں کہ تم میںسے سب سے افضل آدمی کی اور مسلمانوں کے لیے سب سے زیادہ مفید شخص کی تلاش میں کمی نہیں کروں گا؟ دونوں حضرات نے کہا: ہاں، ہم دونوںتیار ہیں۔ پھر حضرت عبد الرحمن نے حضرت علی سے تنہائی میں بات کی اور کہاکہ آپ کو حضور ﷺ سے رشتہ داری کا شرف بھی حاصل ہے اور اسلام میں سبقت بھی۔ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کو خلیفہ بنا دیا جائے تو کیا آپ انصاف کریں گے؟ اور اگر میں حضرت عثمان کو خلیفہ بنا دوں تو کیا آپ اُن کی بات سنیں گے اور مانیں گے؟ حضرت علی نے کہا: جی ہاں۔ پھر حضرت عبد الرحمن نے حضرت عثمان سے تنہائی میں بات کی اور ان سے بھی یہی پوچھا۔ حضرت عثمان نے جواب میں کہا: جی ہاں۔ پھر حضرت عبد الرحمن نے حضرت عثمان سے کہا: اے عثمان! آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں۔ چناںچہ انھوں نے اپنا ہاتھ بڑھا یا اور حضرت عبد الرحمن نے ان سے بیعت کی، پھر حضرت علی اور باقی لوگوں نے کی۔1 حضرت عمرو ؓ سے ہی یہ روایت ہے کہ جب حضرت عمر ؓکی موت کا وقت قریب آیا تو آپ نے کہا: حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زُبیر، حضرت عثمان اورحضرت عبد الرحمن بن عوف ؓکو میرے پاس بلا کر لائو۔ (چناںچہ یہ حضرات آگئے) ان حضرات میں سے صرف حضرت علی اورحضرت عثمان سے گفتگو فرمائی۔ چناںچہ حضرت علی سے فرمایا: اے علی! یہ حضرات آپ کی حضور ﷺ کی رشتہ داری کو اور ان کے داماد ہونے کو بھی جانتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو علم اور فقہ عطافرمایاہے اسے بھی جانتے ہیں۔ لہٰذا اگر آپ کو خلیفہ بنا دیا جائے تو اللہ سے ڈرتے رہنا اور بنو فلاں (یعنی بنو ہاشم) کو