حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
طبیعت میں غیرت بہت ہے، تو مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اس غیرت کی وجہ سے آپ میری طرف سے کوئی ایسی بات دیکھیں جس پر اللہ تعالیٰ مجھے عذاب دے۔ دوسری بات یہ ہے کہ میری عمر بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ میں بال بچوں والی عورت ہوں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تم نے جو غیرت کا ذکر کیا ہے اسے اللہ تعالیٰ دور فرما دیں گے۔ اور تم نے عمر زیادہ ہونے کا جو ذکر کیا ہے تو تمہاری طرح میری عمر بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ اور تم نے بچوں کا ذکر کیا ہے تو تمہارے بچے میرے بچے ہیں۔ اس پر میں نے حضور ﷺ کی بات کو تسلیم کرلیا اور پھر واقعی اللہ تعالیٰ نے مجھے حضرت ابو سَلَمہ سے بہتر خاوند عطا فرما دیا یعنی رسول اللہﷺ ۔1 حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ہم حج یا عمرہ سے واپس آئے تو ذُو الحُلَیفہ پر ہمارا استقبال ہوا اور انصاری لڑکے اپنے گھر والوں کا استقبال کر رہے تھے، تو لوگ حضرت اُسید بن حُضَیر ؓ سے ملے اور انھیں بتایا کہ ان کی بیوی کا انتقال ہوگیا ہے۔ یہ سن کر وہ اپنے منہ پر کپڑا ڈال کر رونے لگے۔ میں نے ان سے کہا: اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے! آپ حضورﷺ کے صحابی ہیں، آپ کو اسلام میں سبقت حاصل ہے اور آپ پرانے مسلمان ہیں۔ آپ کو کیا ہوا کہ آپ ایک عورت کی وجہ سے رو رہے ہیں؟ اس پر انھوں نے سر سے کپڑا ہٹایا اور کہا: آپ سچ فرماتی ہیں۔ میری زندگی کی قسم! حضرت سعد بن معاذؓ کے انتقال کے بعد مجھے کسی پر رونے کا حق نہیں پہنچتا، کیوںکہ حضورﷺ نے ان کے بارے میںبڑی فضیلت والی بات فرمائی تھی۔ میں نے پوچھا: حضورﷺ نے ان کے بارے میں کیا فرمایا تھا؟ انھوں نے کہا: حضور ﷺ نے فرمایا تھا: سعد بن معاذ کے مرنے پر عرش بھی ہل گیا۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: اس وقت حضرت اُسید میرے اور حضورﷺ کے درمیان چل رہے تھے۔1 حضرت عون ؓکہتے ہیں: جب حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کو ان کے بھائی حضرت عتبہ ؓ کے انتقال کی خبر ملی تو وہ رونے لگے۔ کسی نے ان سے کہا: کیا آپ رو رہے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: وہ نسب میں میرے بھائی تھے اور ہم دونوں حضورﷺ کے ساتھ اکٹھے رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میں ان سے پہلے مرتا، بلکہ ان کا پہلے انتقال ہو اور میں صبر کروں اور اللہ سے ثواب کی اُمید رکھوں، یہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں پہلے مروں اور میرے بھائی صبر کر کے اللہ سے ثواب کی امید رکھیں۔2 حضرت خَیْثمہؓ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عبد اللہؓکو ان کے بھائی حضرت عتبہ ؓ کے انتقال کی خبر ملی تو ان کی دونوں آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اور فرمایا: یہ (رونا) رحمت اور شفقت کی وجہ سے ہے جو اللہ تعالیٰ دلوں میں ڈالتے ہیں، ابنِ آدم کا ان (آنسوؤں) پر کوئی اختیار نہیں ہے۔3