حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دو۔ چناںچہ ہم لوگ وہ چادریں لے کر کفنانے کے لیے حضرت حمزہ کے پاس گئے۔ وہاں ہم نے دیکھا کہ ایک انصاری شہید بھی پڑے ہوئے ہیں جن کے ساتھ کافروں نے وہی سلوک کیا ہوا ہے جو انھوں نے حضرت حمزہ کے ساتھ کیا تھا۔ تو ہمیں اس میں بڑی ذلت اور شرم محسوس ہوئی کہ حضرت حمزہ کو دو چادروں میں کفن دیا جائے اور انصاری کے پاس ایک بھی چادر نہ ہو۔ چناںچہ ہم نے کہا: ایک چادر حضرت حمزہ کی اور دوسری انصاری کی۔ دونوں چادروں کو ناپا تو ایک بڑی تھی اور ایک چھوٹی۔ چناںچہ ہم نے دونوں حضرات کے لیے قرعہ اندازی کی اور جس کے حصہ میں جو چادر آئی اسے اس میں کفنا دیا۔1 حضرت زُہری، حضرت عاصم بن عمر بن قتادہ، حضرت محمد بن یحییٰ اور دیگر حضرات ؒ حضرت حمزہ ؓکی شہادت کے بارے میں نقل فرماتے ہیں کہ حضرت صفیّہ بنتِ عبد المطّلب ؓ اپنے بھائی کو دیکھنے آئیں تو انھیں راستہ میں (ان کے بیٹے) حضرت زبیرؓ ملے۔ انھوں نے کہا: اے اماں جان! حضورﷺ فرما رہے ہیں کہ آپ واپس چلی جائیں۔ انھوں نے کہا: کیوں؟ مجھے یہ خبر مل چکی ہے کہ میرے بھائی کے ناک، کان اعضا کاٹے گئے ہیں اور ان کے ساتھ یہ سب کچھ اللہ کی وجہ سے کیا گیا ہے، اور جو کچھ ہوا ہے ہم اس پر بالکل راضی ہیں۔ اِن شاء اللہ میں ہر طرح صبر کروں گی اور اللہ سے ثواب کی امید رکھوں گی۔ حضرت زبیر نے جاکر حضورﷺ کو بتایا۔ حضورﷺ نے فرمایا: اچھا! انھیں جانے دو، نہ روکو۔ چناںچہ وہ حضرت حمزہ کے پاس گئیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔ پھر حضورﷺ کے فرمانے پر حضرت حمزہ کو دفن کیا گیا۔2 حضرت اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں: ایک دن (میرے خاوند) حضرت ابو سلمہ ؓ حضور ﷺ کے پاس سے میرے ہاں آئے اور انھوں نے کہا: میں نے حضورﷺ سے ایک بات سنی ہے جس سے مجھے بہت زیادہ خوشی ہوئی ہے۔ حضورﷺ نے فرمایا: جب کسی مسلمان پر کوئی مصیبت آتی ہے اور وہ اس پر إِنَّا لِلّٰہ ِ پڑھے اور یہ دعا پڑھے: اَللّٰھُمَّ آجِرْنِيْ فِيْ مُصِیْبَتِيْ وَأَخْلِفْ لِيْ خَیْرًا مِّنْھَا۔ اے اللہ! مجھے اس مصیبت میں اجر عطا فرما اور جو چیز چلی گئی ہے اس سے بہتر مجھے عطا فرما۔ تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر صورت عطا فرماتے ہیں۔ حضرت اُمّ سلمہ کہتی ہیں: میں نے ان کی اس بات کو یاد رکھا۔ چناںچہ جب حضرت ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں نے إِنَّا لِلّٰہِ پڑھی اور یہ دعا پڑھی۔ دعا تو میں نے پڑھ لی لیکن دل میں یہ خیال آتا رہا کہ ابو سلمہ سے بہتر مجھے کون مل سکتا ہے؟ جب میری عدت ختم ہوگئی تو حضورﷺ نے میرے پاس آنے کی اجازت مانگی، اس وقت میں کھال رنگ رہی تھی۔ میں نے کیکر کے پتوں والے ہاتھ دھوئے (کھال کے رنگنے میں کیکر کے پتے استعمال ہوتے تھے) پھر میں نے آپ کو اجازت دی۔ اور میں نے آپ کے لیے چمڑے کا گدّا رکھا جس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ آپ اس پر بیٹھ گئے اور مجھے اپنے ساتھ شادی کرنے کا پیغام دیا۔ جب آپ بات پوری فرما چکے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ تو ہو نہیں سکتا کہ مجھے آپ سے شادی کرنے کی رغبت نہ ہو، لیکن ایک بات یہ ہے کہ میری