حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عجوہ کھجوریں لاؤ۔ چناںچہ میں تین کھجوریں لایا۔ حضورﷺ نے ان کی گٹھلیاں نکال کر پھینک دیں اور پھر انھیں اپنے منہ میں ڈال کر چبایا اور پھر اس بچے کا منہ کھول کر اس میں ڈال دیں۔ بچہ انھیں زبان سے چوسنے لگا۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ انصاری ہے اس لیے اسے کھجور پسند ہے۔ پھر فرمایا: جاکر اپنی والدہ سے کہو اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اس بیٹے میں برکت عطا فرمائے، اور اسے نیک اور متقی بنائے۔1 بزّار کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت اُمّ سُلَیمؓ نے شادی کے پیام کے جواب میں کہا: کیا میں آپ سے شادی کرلوں حالاںکہ آپ ایسی لکڑی کی عبادت کرتے ہیں جسے میرا فلاں غلام گھسیٹے پھرتا ہے۔ حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ ؓ کا ایک بیٹا بیمار تھا۔ حضرت ابو طلحہ گھر سے باہر گئے تو پیچھے اس کا انتقال ہوگیا۔ حضرت ابو طلحہ نے واپس آکر پوچھا کہ میرے بیٹے کا کیا ہوا؟ حضرت اُمّ سُلَیم نے کہا: پہلے سے زیادہ سکون میں ہے۔ پھر حضرت اُمّ سُلَیم نے ان کے سامنے رات کا کھانا رکھا، حضرت ابو طلحہ نے کھانا کھایا اور بعد میں ان سے صحبت بھی کی۔ جب وہ فارغ ہوگئے توحضرت اُمّ سُلَیم نے کہا: بچے کو دفن کر دو۔ صبح کو آکر حضرت ابو طلحہ نے ساری بات حضورﷺ کو بتائی۔ حضورﷺ نے فرمایا: کیا تم نے آج رات صحبت کی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اے اللہ! ان دونوں (کی صحبت) میں برکت عطا فرما۔ چناںچہ ان کے ہاں لڑکا پیدا ہوا۔ حضرت ابو طلحہ نے مجھ سے فرمایا: اسے حفاظت سے حضورﷺ کی خدمت میں لے جاؤ۔ حضرت اُمّ سُلَیم نے بچے کے ساتھ مجھے کھجوریں بھی دیں۔ میں اس بچے کو لے کر حضورﷺ کی خدمت میں آیا۔ حضورﷺ نے بچے کو لیا اور فرمایا: کیا اس بچے کے ساتھ کوئی چیز بھی ہے؟ میں نے کہا: ہاں! کھجوریں ہیں۔ حضورﷺ نے وہ کھجوریں لے کر انھیں چبایا اور انھیں اپنے منہ سے نکال کر اس بچے کے منہ میں تالو پر لگادیا اور اس کا نام عبد اللہ رکھا۔1 بخاری کی دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا: اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کی اس رات میں برکت عطا فرمائیں گے۔ چناںچہ حضرت سفیان کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی نے کہا: میں نے اس بچے کے نو بیٹے دیکھے جو سب قرآن پڑھے ہوئے تھے۔2 حضرت قاسم بن محمد ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکرؓ کے بیٹے حضرت عبد اللہ ؓ کو غزوۂ طائف میں ایک تیر لگا تھا (جس کا زخم ایک دفعہ تو بھر گیا تھا، لیکن) حضورﷺ کے انتقال کے چالیس دن بعد وہ زخم پھر پھٹ گیا اور اس میں ان کا انتقال ہوگیا۔ حضرت ابو بکر، حضرت عائشہؓ کے پاس آئے اور فرمایا: اے بِٹیا! اللہ کی قسم! مجھے تو ایسے معلوم ہورہا ہے کہ جیسے کسی بکری کا کان پکڑ کر اسے ہمارے گھرسے باہر نکال دیا گیا ہو۔ حضرت عائشہ نے کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں