حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہاں، مگر میں کبھی غلط بات نہیں کہتا۔1 ایک آدمی نے حضرت ابنِ عباس ؓ سے پوچھا کہ کیا حضورﷺ مزاح فرمایا کرتے تھے؟ حضرت ابنِ عباس نے فرمایا: ہاں۔ اس آدمی نے کہا: آپ کا مزاح کیسا ہوتا تھا؟ حضرت ابنِ عباس نے حضورﷺ کے مزاح کا یہ قصہ سنایاکہ حضورﷺ نے اپنی ایک زوجہ محترمہ کو کھلا کپڑا پہننے کو دیا اور فرمایا: اسے پہن لو اور اللہ کا شکر ادا کرو اور نئی دلہن کی طرح اس کا دامن گھسیٹ کر چلو۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: حضورﷺ کے اخلاق تمام لوگوںسے عمدہ تھے۔ میرا ایک بھائی ابو عمیرنامی تھاجو دودھ چھوڑ چکا تھا۔ جب حضورﷺ ہمارے ہاں تشریف لاتے اور اسے دیکھ لیتے تو فرماتے: اے ابو عمیر! تمہارے نُغَیْر(یعنی لال چڑیا یا بلبل) کا کیا ہوا؟ نُغَیْرپرندے کے ساتھ ابو عمیرکھیلا کرتا تھا۔ بعض دفعہ نماز کا وقت آتا اور آپ ہمارے گھر میں ہوتے تو آپ ارشاد فرماتے کہ میرے نیچے جو بچھونا ہے اسے جھاڑو اور اس پر پانی چھڑکو۔ ہم ایسے ہی کرتے۔ پھر حضورﷺ کھڑے ہو جاتے ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہو جاتے، آپ ہمیں نفل نماز پڑھاتے۔ وہ بچھوناکھجور کے پتوں کا بنا ہوا تھا۔3 دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضورﷺ ہم لوگوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے تھے حتیٰ کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: اے ابو عمیر! نُغیر پرندے کا کیا بنا؟ 4 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ حضرت ابو طلحہ ؓ کے ہاں تشریف لے گئے تو ان کے ایک بیٹے کو بڑا غمگین دیکھا جس کی کنیت ابو عمیر تھی۔ حضورﷺ کا معمول یہ تھا کہ آپ جب ابو عمیر کو دیکھا کرتے تو اس سے مزاح فرمایاکرتے۔ چناںچہ حضورﷺ نے فرمایا: کیا بات ہے، ابو عمیر غمگین نظر آرہا ہے؟ گھر والوں نے بتایاکہ اس کا نُغَیْر پرندہ مر گیا ہے جس سے یہ کھیلا کرتا تھا۔ اس پر حضورﷺ اسے (دل لگی کے لیے) فرمانے لگے: اے ابو عمیر! نُغَیْر پرندے کا کیا بنا؟1 حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضورﷺ کی خدمت میں آیا اور اس نے حضورﷺ سے اپنے لیے سواری مانگی تو حضورﷺ نے فرمایا: ہم تمھیں اونٹنی کا بچہ دیں گے۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا (مجھے تو سواری کے لیے جانور چاہیے وہ بچہ تو سواری کے کام نہیں آسکے گا)۔ حضورﷺ نے فرمایا: ہر اونٹ اونٹنی کا بچہ ہی تو ہوتا ہے۔2 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ نے ایک دفعہ مجھے از راہ مزاح فرمایا: او، دو کان والے!3 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ دیہات کے رہنے والے ایک آدمی کا نام زاہر تھا۔ وہ گاؤں سے حضورﷺ کے لیے (سبزی،