حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت علی کو نہ پہچان سکا) اور اسے پہن لیا، اس کی آستین گِٹے تک لمبی تھی اور خود قمیص ٹخنے تک تھی۔ پھر اصل دکان دار کپڑوں کا مالک آگیا تو اسے لوگوں نے بتایا کہ تیرے بیٹے نے امیرالمؤمنین کے ہاتھ تین درہم میں قمیص بیچی ہے۔ تو اس نے بیٹے سے کہا: تم نے ان سے دو درہم کیوں نہ لیے؟ چناںچہ وہ دکان دار ایک درہم لے کر حضرت علی کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: یہ درہم لے لیں۔ حضرت علی نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا:اس قمیص کی قیمت دو درہم تھی میرے بیٹے نے آپ سے تین درہم لے لیے۔ حضرت علی نے فرمایا: اس نے اپنی رضا مندی سے تین درہم میں بیچی اور میں نے اپنی خوشی سے تین میں خریدی۔1 حضر ت عطاء ؓکہتے ہیں کہ حضورﷺ کی صاحب زادی حضرت فاطمہؓ آٹا گوندھتیں اور ان کے سر کے بال لگن سے ٹکراتے۔1 حضرت مطّلب بن عبد اللہ ؓ کہتے ہیں کہ عرب کی بیوہ خاتون یعنی حضرت اُمّ سلمہ ؓ شام کو تو تمام مسلمانوں کے سردار (حضرت محمد ﷺ) کے ہاں دلہن بن کر آئیں اور رات کے آخری حصہ میں آٹا پیسنے لگیں۔2 حضرت سلامہ عجلی ؓکہتے ہیں: میرا ایک بھانجا گاؤں سے آیا اسے قُدامہ کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اس نے مجھ سے کہا: میں حضرت سلمان فارسی ؓ سے ملنا اور انھیں سلام کرنا چاہتا ہوں۔ چناںچہ ہم انھیں ملنے چلے، وہ ہمیں مدائن شہر میں مل گئے۔ وہ ان دنوں بیس ہزار فوج کے امیر تھے۔ وہ تخت پر بیٹھے ہوئے کھجور کے پتوں کی ٹوکری بنا رہے تھے۔ ہم نے انھیں جاکر سلام کیا۔ پھر میں نے عرض کیا: اے ابو عبداللہ! یہ میرا بھانجا دیہات سے میرے پاس آیا ہے، آپ کو سلام کرنا چاہتا ہے۔ حضرت سلمان نے فرمایا: وَعَلَیْہِ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ۔میں نے کہا: یہ کہتا ہے کہ اسے آپ سے محبت ہے۔ انھوں نے فرمایا: اللہ اسے اپنا محبوب بنائے۔3 حضرت حارث بن عمیرہ ؓکہتے ہیں: میں مدائن میں حضرت سلمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے دیکھا کہ وہ اپنی کھال رنگنے کی جگہ میں دنوں ہاتھوں سے ایک کھال کو رگڑ رہے ہیں۔ جب میں نے انھیں سلام کیا تو انھوں نے کہا: ذرا اپنی جگہ ٹھہرنا، ابھی باہر آتا ہوں۔ میں نے کہا: میرا خیال ہے کہ آپ نے مجھے پہچانا نہیں۔ انھوں نے کہا: نہیں (میںنے تمھیں پہچان لیا ہے) بلکہ میری روح نے تمہاری روح کو پہلے پہچانا میں نے بعد میں تمھیں پہچانا، کیوںکہ تمام روحیں جمع شدہ لشکر ہیں، تو جن روحوں کا آپس میں وہاں تعارف اللہ کی خاطر ہوگیا وہ تو ایک دوسرے سے مانوس ہو جاتی ہیںاور جن کا جوڑ اللہ کے علاوہ کسی وجہ سے ہوا وہ ایک دوسرے سے مانوس نہیں ہوتیں۔4 حضرت ابو قلابہ ؓکہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت سلمان ؓ کے پاس آیا، حضرت سلمان آٹا گوندھ رہے تھے۔ اس آدمی