حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پڑتا ہے، اور وہ عدل و انصاف اور تواضع والے ہیں۔2 حضرت جُرمُوز ؓکہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ حضرت علی ؓگھر سے باہر آرہے ہیں اور انھوں نے قطر کی بنی ہوئی دو سرخی مائل چادریں اوڑھی ہوئی ہیں۔ ایک لنگی آدھی پنڈلی تک اور دوسری اتنی ہی لمبی چادر اپنے اوپر لپیٹی ہوئی ہے، ہاتھ میں کوڑا بھی ہے جسے لے کر وہ بازاروں میں جایا کرتے، اور بازار والوں کو اللہ سے ڈرنے کا اور عمدہ طریقہ سے بیچنے کا حکم دیا کرتے، اور فرماتے: پورا تولواور پورا ناپو۔ اور یہ بھی فرماتے کہ گوشت میں ہوا نہ بھرو (اس طرح گوشت موٹا نظر آئے گااور لوگوں کو دھوکا لگے گا)۔3 حضرت ابو مطر ؓکہتے ہیں کہ ایک دن میں مسجد سے باہر نکلا تو ایک آدمی نے مجھے پیچھے سے آواز دے کر کہا: اپنی لنگی اونچی کرلے، کیوںکہ لنگی اونچا کرنے سے پتا چلے گا کہ تم اپنے رب سے زیادہ ڈرنے والے ہو اور اس سے تمہاری لنگی زیادہ صاف رہے گی۔ اور اپنے سر کے بال صاف کرلے اگر تو مسلمان ہے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ حضرت علی ؓ تھے اور ان کے ہاتھ میں کوڑا بھی تھا۔ پھر حضرت علی چلتے چلتے اونٹوں کے بازار میں پہنچ گئے تو فرمایا: بیچو ضرور لیکن قسم نہ کھاؤ، کیوںکہ قسم کھانے سے سامان توبِک جاتا ہے لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے۔ پھر ایک کھجور والے کے پاس آئے تو دیکھا کہ ایک خادمہ رو رہی ہے۔ حضرت علی نے اس سے پوچھا: کیا بات ہے؟ اس خادمہ نے کہا: اس نے مجھے ایک درہم کی کھجوریں دیں، لیکن میرے آقا نے انھیں لینے سے انکار کر دیا ہے۔ حضرت علی نے کھجور والے سے کہا: تم اس سے کھجوریں واپس لے لو اور اسے درہم دے دو، کیوںکہ یہ تو بالکل بے اختیار ہے(اپنے مالک کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کر سکتی)۔ وہ لینے سے انکار کرنے لگا۔ میں نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ہیں؟ اس آدمی نے کہا: نہیں۔ میں نے کہا: یہ حضرت علی امیر المؤمنین ہیں۔ اس نے فوراً کھجوریں لے کر اپنی کھجوروں میں ڈال لیں اور اسے ایک درہم دے دیا اور کہا: اے امیر المؤمنین! میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے سے راضی رہیں۔ حضرت علی نے فرمایا: جب تم لوگوں کو پورا دو گے تو میں تم سے بہت زیادہ راضی رہوں گا۔ پھر کھجور والوں کے پاس سے گزرتے ہوئے فرمایا: مسکین کو کھلایا کرو اس سے تمہاری کمائی بڑھ جائے گی۔ پھر مچھلی والوں کے پاس پہنچ گئے تو فرمایا: ہمارے بازار میں وہ مچھلی نہیں بکنی چاہیے جو پانی میں مر کر اوپر تیرنے لگ گئی ہو۔ پھر آپ کپڑے کے بازار میں پہنچ گئے، یہ کھدر کا بازار تھا۔ ایک دکان دار سے کہا: اے بڑے میاں! مجھے ایک قمیص تین درہم کی دے دو۔ اس دکان دار نے حضرت علی کو پہچان لیا تو اس سے قمیص نہ خریدی۔ پھر دوسرے دکان دار کے پاس گئے، جب اس نے بھی پہچان لیا تو اس سے بھی نہ خریدی۔ پھر ایک نوجوان لڑکے سے تین درہم کی قمیص خریدی (وہ