حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
حضرت حسن ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ دیکھا کہ حضرت عثمان ؓ مسجد میں ایک چادر میں سوئے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کوئی بھی نہیں ہے حالاںکہ اس وقت آپ امیر المؤمنین تھے۔1 حضرت اُنَیْسہؓ کہتی ہیںکہ محلہ کی لڑکیاں اپنی بکریاں لے کر (دودھ نکلوانے کے لیے) حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے پاس آیا کرتی تھیں۔ حضرت ابو بکر انھیں خوش کرنے کے لیے فرمایا کرتے تھے: کیا تم چاہتی ہو کہ میں ابنِ عفراء کی طرح تمھیں دودھ نکال کر دوں۔2 حضراتِ خُلَفا اور اُمراء کی طرزِ زندگی کے عنوان کے ذیل میں حضرت عائشہ، حضرت ابنِ عمر اور حضرت ابنِ مسیب وغیرہ حضرات ؓ کی یہ روایت گزر چکی ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ تاجر آدمی تھے، روزانہ صبح جا کر خرید و فروخت کرتے۔ ان کا بکریوں کا ایک ریوڑ بھی تھا جو شام کو ان کے پاس واپس آتا۔ کبھی اس کو چرانے خود جاتے اور کبھی کوئی اورچرانے جاتا۔ اپنے محلہ والوں کی بکریوں کا دودھ بھی نکال دیا کرتے۔ جب یہ خلیفہ بنے تو محلہ کی ایک لڑکی نے کہا: (اب تو حضرت ابوبکر خلیفہ بن گئے ہیں لہٰذا) ہمارے گھر کی بکریوں کا دودھ اب تو کوئی نہیں نکالا کرے گا۔ حضرت ابو بکر نے یہ سن کر فرمایا: نہیں، میری عمر کی قسم! میں آپ لوگوں کے لیے دودھ ضرور نکالا کروں گا۔ اور مجھے اُمید ہے کہ خلافت کی ذمہ داری جو میں نے اٹھائی ہے یہ مجھے ان اخلاقِ کریمانہ سے نہیں ہٹائے گی جو پہلے سے مجھ میں ہیں۔ چناںچہ خلافت کے بعد بھی محلہ والوں کا دودھ نکالا کرتے تھے اور بعض دفعہ ازراہِ مذاق محلہ کی لڑکی سے کہتے: اے لڑکی! تم کیسا دودھ نکلوانا چاہتی ہو؟ جھاگ والا نکالوں یا بغیر جھاگ کے؟ کبھی وہ کہتی جھاگ والا اور کبھی کہتی بغیر جھاگ کے۔ بہرحال جیسے وہ کہتی ویسے یہ کرتے۔ حضرت صالح کمبل فروش ؓکہتے ہیں کہ میری دادی جان نے یہ بیان کیا کہ میں نے ایک مرتبہ دیکھا کہ حضرت علی ؓ نے ایک درہم کی کھجوریں خریدیں اور انھیں اپنی چادر میں ڈال کر اُٹھانے لگے۔ تو میں نے ان سے کہا، یا کسی مردنے ان سے کہا: اے امیر المؤمنین! آپ کی جگہ میں اٹھا لیتا ہوں۔ حضرت علی نے فرمایا: نہیں (میں نے یہ کھجوریں بچوں کے لیے خریدی ہیں، اس لیے) بچوں کا باپ ہی ان کے اٹھانے کا زیادہ حق دار ہے۔3 حضرت زاذان ؓکہتے ہیں کہ حضرت علی ؓ بازار میں تنہا تشریف لے جاتے حالاںکہ آپ امیر المؤمنین تھے۔ جسے راستہ معلوم نہ ہوتا اسے راستہ بتاتے، گمشدہ چیز کا اعلان کرتے، کمزور کی مدد کرتے، اور دکان دار اور سبزی فروش کے پاس سے گزرتے تو اسے قرآن کی یہ آیت سناتے: {تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُھَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا}1 یہ عالمِ آخرت ہم ان ہی لوگوں کے لیے خاص کرتے ہیں جو دنیا میں نہ بڑا بننا چاہتے ہیں اور نہ فساد کرنا۔ اور فرماتے کہ یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو لوگوں کے حاکم ہیں، اور انھیں تمام لوگوں سے واسطہ