حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دین کو اور مسلمانوں کوعزّت عطا فرمائے؟ جب آپ مسلمان ہوئے تو آپ کا اِسلا م عزّت کا ذریعہ بنا، اور آپ کے ْذریعہ سے اسلام اور حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ کھلم کھلا سامنے آئے، اور آپ نے مدینہ کو ہجرت فرمائی اور آپ کی ہجرت فتح کا ذریعہ بنی۔ پھر جتنے غزوات میں حضور ﷺ نے مشرکین سے قتال فرمایا آپ کسی سے غیر حاضر نہ ہوئے۔ پھر حضور پاک ﷺ کی وفات اس حال میں ہوئی کہ وہ آپ سے راضی تھے۔ پھر آپ نے حضور ﷺ کے طریقہ کے مطابق حضورﷺ کے بعد خلیفۂ رسول کی خوب زوردار مدد کی اور ماننے والوں کو لے کر آپ نے نہ ماننے والوں کا مقابلہ کیا، یہاں تک کہ لوگ طوعاً وکرہاً اِسلام میں داخل ہوگئے۔ (بہت سے لوگ خوشی سے داخل ہوئے، کچھ ماحول اور حالات سے مجبور ہو کر داخل ہوئے) پھر ان خلیفہ کا اس حال میں انتقال ہوا کہ وہ آپ سے راضی تھے۔ پھر آپ کو خلیفہ بنا یا گیا اور آپ نے اس ذمہ داری کو اچھے طریقہ سے انجام دیا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعہ سے بہت سے نئے شہر آباد کرائے ( جیسے کوفہ اور بصرہ) اور (مسلمانوں کے لیے روم وفارس کے) سارے اَموال جمع کر دیے۔ اور آپ کے ذریعہ دشمن کا قَلع قَمع کر دیا۔ اور اللہ تعالیٰ نے ہر گھر میں آپ کے ذریعہ دین کو بھی ترقی عطا فرمائی اور رزق میں بھی وسعت عطا فرمائی اور پھر اللہ نے آپ کو خاتمہ میں شہادت کا مرتبہ عطا فرمایا۔ یہ مرتبۂ شہادت آپ کو مبارک ہو۔ پھر حضرت عمر ؓ نے فرمایاکہ اللہ کی قسم! تم (ایسی باتیں کر کے) جسے دھوکہ دے رہے ہو اگر وہ ان باتوں کو اپنے لیے مان جائے گا تو وہ واقعی دھوکہ کھا نے والا انسان ہے۔ پھر فرمایا: اے عبد اللہ! کیا تم قیامت کے دن اللہ کے سامنے بھی میرے حق میںان تمام باتوں کی گواہی دے سکتے ہو؟ حضرت ابنِ عباس نے کہا:جی ہاں۔ تو فرمایا: اے اللہ! تیرا شکر ہے (کہ میری گواہی دینے کے لیے حضور ﷺ کے چچا زاد بھائی تیار ہوگئے ہیں۔ پھرفرمایا:) اے عبد اللہ بن عمر! میرے رخسار کو زمین پر رکھ دو۔ ( حضرت ابنِ عمرکہتے ہیں:) میں نے اُن کا سر اپنی ران سے اٹھا کر اپنی پنڈلی پر رکھ دیا۔ تو فرمایا: نہیں، میرے رخسار کو زمین پر رکھ دو۔ چناںچہ انھوں نے اپنی ڈاڑھی اور رخسار کو اٹھا کر زمین پر رکھ دیا۔ اور فرمایا: او عمر! اگر اللہ نے تیری مغفرت نہ کی تو پھر اے عمر! تیری بھی ہلاکت ہے اور تیری ماں کی بھی ہلاکت ہے۔ اس کے بعد اُن کی روح پرواز کر گئی۔ ؒ۔ جب حضرت عمر ؓ کا انتقال ہوگیا تو ان حضرات نے حضرت عبد اللہ بن عمر کے پاس پیغام بھیجا۔ انھوں نے کہا: حضرت عمر آپ لوگوں کو حکم دے گئے ہیں کہ آپ لوگ مہاجرین اور اَنصار سے اور جتنے لشکر یہاں موجود ہیں اُن کے اُمرا سے مشورہ کریں۔ اگر آپ لوگ یہ کام نہیں کرو گے تو میں آپ لوگوں کے پاس نہیں آئوں گا۔ جب حضرت حسن بصری ؓ سے حضرت عمر ؓ کے انتقال کے وقت کے عمل کا اور ان کے اپنے ربّ سے ڈرنے کا تذکرہ کیا گیا تو انھوں نے کہا: مؤمن ایسے ہی کیا کر تا ہے کہ عمل بھی اچھے طر یقے سے کرتا ہے اوراللہ سے ڈرتا بھی ہے، اور منافق