حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اس نے کھا لیا۔ (اس کھانے کی برکت سے) اس پر شرم و حیا غالب آگئی اور اس کے بعد اس نے اپنے انتقال تک کسی سے بے حیائی کی کوئی بات نہ کی۔3 حضرت جریر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سامنے سے حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس پر کپکپی طاری ہوگئی۔ حضورﷺ نے فرمایا: تسلی رکھو، میں بادشاہ نہیں ہوں۔ میں تو قریش کی ایسی عورت کا بیٹا ہوں جو سوکھا ہوا گوشت بھی کھا لیا کرتی تھی۔4 حضرت ابنِ مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی فتحِ مکہ کے دن حضورﷺ سے بات کرنے لگا تو اس پر کپکپی طاری ہوگئی۔ آگے پچھلی حدیث جیسا مضمون ہے۔1 حضرت عامر بن ربیعہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضورﷺ کے ساتھ مسجد کی طرف نکلا۔ آپ کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا۔میںنے ٹھیک کرنے کے لیے حضورﷺکی جوتی لے لی۔ حضور ﷺ نے میرے ہاتھ سے جوتی لے کر فرمایا: تسمہ تو میرا ٹوٹا اور ٹھیک تم کرو، اس سے فوقیت نظر آتی ہے اور میں دوسروں پر اپنی فوقیت پسند نہیں کرتا (بلکہ میں تو سب کے برابر بن کر رہنا چاہتا ہوں)۔2 حضرت عبد اللہ بن جبیر خُزاعی ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضورﷺ اپنے چند صحابہ ؓ کے ساتھ جارہے تھے، کسی نے کپڑے سے آپ پر سایہ کر دیا۔ جب آپ کو زمین پر سایہ نظر آیا تو آپ نے سر اٹھا کر دیکھا تو ایک صاحب چادر سے آپ پر سایہ کر رہے تھے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: رہنے دو۔ اور کپڑا اس سے لے کر رکھ دیا اور فرمایا: میں بھی تم جیسا آدمی ہوں (اپنے لیے امتیازی سلوک نہیں چاہتا)۔3 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عباس ؓ نے فرمایا: میں نے دل میں کہا: معلوم نہیں حضورﷺ مزید اور کب تک ہم میں رہیں گے؟ یہ معلوم کرنے کے لیے میں نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر آپ سایہ کے لیے ایک چھپّر بنالیں تو بہت اچھا ہو۔ حضورﷺ نے فرمایا: میں تو لوگوں میں ایسے گھل مل کر رہنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ میری ایڑیاں روندتے رہیں اور میری چادر کھینچتے رہیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ (دنیا سے اٹھا کر) مجھے ان لوگوں سے راحت دے (میں اپنے لیے الگ جگہ بنانا نہیں چاہتا)۔4 حضرت عکرمہؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عباسؓ نے فرمایا کہ میں پتا چلاؤں گا کہ حضور ﷺ ہم میں اور کتنا رہیں گے۔ تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں دیکھ رہا ہوں کہ عام لوگوں کے ساتھ رہنے سے آپ کو تکلیف ہوتی ہے، ان کا سارا گردو غبار آپ پر آجاتا ہے، اس لیے اگر آپ اپنے لیے ایک تخت بنالیں جس پر بیٹھ کر آپ لوگوں سے بات کیا کریں تو یہ بہتر