حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
محسوس نہیں فرماتے تھے کہ مسکین اور کمزور آدمی کے ساتھ جا کر اس کی ضرورت پوری کر کے ہی آئیں۔1 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ اللہ کا ذکر کثرت سے کرتے تھے اور لغو اور بے کار بات با لکل نہ فرماتے تھے۔ گدھے پر سوار ہو جاتے تھے اور اُون کا کپڑا پہن لیتے تھے اور غلام کی دعوت قبول فرما لیتے تھے۔ اور اگر تم غزوۂ خیبر کے دن حضور ﷺ کو دیکھتے کہ گدھے پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی بنی ہوئی تھی تو عجیب منظر دیکھتے۔ ’’ترمذی‘‘ میں حضرت انس ؓ کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ بیمار کی عیادت فرماتے تھے اور جنازہ میں شرکت فرماتے تھے۔2 حضرت ابو موسیٰ ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ گدھے پر سوار ہوتے تھے اور اُون پہنتے تھے اور بکری کی ٹانگوں کو قابو کر کے اس کا دودھ نکالتے اور مہمان کی خاطر مدارات خود کرتے۔3 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ زمین پر بیٹھا کرتے تھے، زمین پر کھایا کرتے تھے اور بکری کی ٹانگ باندھ کر دودھ نکالا کرتے تھے اور کوئی غلام جَو کی روٹی کی دعوت کیا کرتا تو اسے بھی قبول فرما لیا کرتے تھے۔4 حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ (مدینہ سے باہر کی آبادی) عوالی کا کوئی آدمی حضورﷺ کو آدھی رات کے وقت جو کی روٹی پر بلاتا تو بھی آپ اسے قبول فرما لیتے۔5 حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کو کوئی آدمی جَو کی روٹی اور بدذائقہ چربی کی دعوت دیتا تو آپ اسے قبول فرما لیا کرتے۔ (اور اپنا سب کچھ دوسروں پر خرچ کرنے کا یہ عالم تھا کہ) آپ کی ایک زِرہ ایک یہودی کے پاس رہن رکھی ہوئی تھی، اور انتقال تک آپ کے پاس اتنا مال جمع نہ ہوسکا کہ جسے دے کر آپ اس زِرہ کو یہودی سے چھڑا لیتے۔1 حضرت عمر بن خطّاب ؓ فرماتے ہیں: ایک آدمی نے نبی کریم ﷺ کو تین مرتبہ آواز دی، حضور ﷺ ہرمرتبہ جواب میں لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ فرماتے۔2 حضرت ابو اُمامہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک عورت مردوں سے بے حیائی کی باتیں کیا کرتی تھی، اور بہت بے باک اور بد کلام تھی۔ ایک مرتبہ وہ حضورﷺ کے پاس سے گزری، حضورﷺ ایک اونچی جگہ پر بیٹھے ہوئے ثرید کھا رہے تھے۔ اس پر اس عورت نے کہا: انھیں دیکھو ایسے بیٹھے ہوئے ہیں جیسے غلام بیٹھتا ہے، ایسے کھا رہے ہیں جیسے غلام کھاتا ہے۔ یہ سن کر حضورﷺ نے فرمایا: کون سا بندہ مجھ سے زیادہ بندگی اختیار کرنے والا ہوگا؟ پھر اس عورت نے کہا: یہ خود کھا رہے ہیں اور مجھے نہیں کھلا رہے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: تُوبھی کھالے۔ اس نے کہا: مجھے اپنے ہاتھ سے عطا فرمائیں۔ حضورﷺ نے اسے دیا تو اس نے کہا: جو آپ کے منہ میں ہے اس میں سے دیں۔ حضور ﷺ نے اس میں سے دیا جسے