حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے لوگوں کو اپنے پاس جمع کیا اور ان سے فرمایا: جو کچھ میرا حال ہے وہ تم دیکھ رہے ہو۔ میرا گمان تو یہی ہے کہ میری موت کا وقت قریب آگیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے عہد وپیمان کو میری بیعت سے اٹھا لیا ہے اور میرے بندھن کو تم سے کھول دیا ہے اور تمہارے امرِ(خلافت) کو تمہاری طرف واپس کر دیا ہے۔ اب تم جسے چاہو اپنا امیر بنالو، کیوںکہ اگر تم میری زندگی میں اپنا امیر بنا لو گے تو میرے بعد تمہارا آپس میں اختلاف نہیں ہوسکے گا۔ چناںچہ لوگ اس مقصد کے لیے کھڑے ہوگئے اور حضرت ابو بکر کو تنہائی میں چھوڑ گئے، لیکن اس بارے میں کوئی بات طے نہ ہو سکی اور لوگوں نے واپس آکر حضرت ابو بکر سے کہا: اے خلیفۂ رسول اللہ! آپ ہی ہمارے لیے اپنی رائے سے کسی امیر کا فیصلہ کر دیں۔ حضرت ابو بکر نے کہا: شاید تم میرے فیصلہ سے اختلاف کرو۔ لوگوں نے کہا: بالکل نہیں کریں گے۔ حضرت ابو بکر نے کہا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوںکہ میں جو فیصلہ کروں تم اس پر راضی رہنا۔ تمام لوگوں نے کہا:جی بالکل راضی ہیں۔ حضرت ابو بکر نے کہا: مجھے کچھ مہلت دو تاکہ میں سوچ لوں کہ اللہ اور اس کے دین اور اس کے بندوں کا فائدہ کس میں ہے؟ چناںچہ حضرت عثمان ؓ کو پیغام دے کر بلایا اور (جب وہ آگئے) تو ان سے فرمایا: مجھے مشورہ دو کہ کس آدمی کو امیر بنا یا جائے؟ ویسے تو اللہ کی قسم! میرے نزدیک آپ بھی اس اَمارت کے اہل اور حق دار ہیں۔ حضرت عثمان نے کہا: عمر کو بنا دیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: اچھا لکھو۔ حضرت عثمان لکھنے لگے، تو جب حضرت عمر ؓ کے نام تک پہنچے توحضرت ابو بکر بے ہوش ہوگئے، پھر ان کو اِفاقہ ہوا تو فرمایا: لکھو! عمر۔1 حضرت عثمان بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن عمر ؓ کہتے ہیںکہ جب حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انھوں نے حضرت عثمان بن عفان ؓ کو بلایا اور ان سے اپنا وصیت نامہ لکھوایا، لیکن (اَمارت کے لیے) کسی کا نام لکھوانے سے پہلے حضرت ابو بکر بے ہوش ہوگئے۔ حضرت عثمان نے وہاں حضرت عمربن خطّاب ؓ کا نام لکھ دیا۔ پھر حضرت ابو بکر ہوش میں آگئے تو حضرت عثمان سے پوچھا کہ آپ نے کسی کا نام لکھاہے؟ حضرت عثمان نے کہا: مجھے خطرہ ہوا کہ آپ کا اس بے ہوشی میں انتقال ہوجائے اور بعد میں مسلمانوں میں اختلاف ہوجائے اس لیے میں نے حضرت عمر بن خطّاب کا نام لکھ دیا۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: اللہ آپ پر رحم فرمائے! اگر آپ اپنا نام لکھ دیتے تو آپ بھی اس اَمارت کے اہل تھے۔ پھر حضرت طلحہ بن عُبید اللہ ؓ حضرت ابو بکر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: جو لوگ میرے پیچھے ہیں میں ان کا قاصد بن کر آیا ہوں۔ وہ کہہ رہے ہیںکہ آپ جانتے ہیں کہ حضرت عمر آپ کی زندگی میں ہم پر کتنی سختی کرتے رہے ہیں، اب جب آپ ہمارے اُمور ان کے حوالے کر دیں گے تو آپ کے بعد نہ معلوم یہ ہم پر کتنی سختی کریں گے اور اللہ تعالیٰ آپ سے ان کے بارے میں پوچھیں گے۔ جو آپ کہہ رہے ہیں اس کے بارے میں آپ غور کرلیں۔ حضرت ابو بکر نے فرمایا: مجھے