حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو،البتہ جب اللہ کا حکم توڑا جاتا توحضورﷺ اس پر سب سے زیادہ ناراض ہوتے۔ اور جب بھی آپ کو دو کاموں میں اختیار دیا جاتا تو دونوں میں سے جو زیادہ آسان ہوتا اسے ہی اختیار فرماتے بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہوتا۔4 حضرت ابو عبد اللہ جَدَالی ؓ کہتے ہیں: میں نے حضرت عائشہؓ سے حضورﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا: حضورﷺ نہ تو طبعاً فحش گو تھے اور نہ بتکلّف فحش بات کرتے تھے، اور نہ بازاروں میں چلاتے اور شور مچاتے تھے، اور برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے بلکہ معاف فرما دیتے اور درگذر فرماتے۔1 حضرت تَواَمَہ ؓ کے غلام حضرت صالح ؓکہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہؓ حضورﷺ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے کہ جب حضورﷺ کسی کی طرف متوجہ ہوتے تو پوری طرح متوجہ ہوتے، اور جب کسی سے توجہ ہٹاتے تو اُدھر سے اپنا سارا جسم ہٹا لیتے۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان! نہ آپ طبعاً فحش بات کرنے والے تھے اور نہ بتکلّف فحش بات کیا کرتے تھے، اور نہ آپ بازاروں میں شور مچانے والے تھے۔2 اور نہ میں نے آپﷺ سے پہلے آپ جیسا دیکھا اور نہ آپ کے بعد۔3 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ کو نہ گالی دینے کی عادت تھی اور نہ کسی پر لعنت کرنے کی اور نہ آپ طبعاً فحش گو تھے۔ اور جب کسی پر ناراض ہوتے تو یوں فرماتے کہ فلاں کو کیا ہوا؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو جائے۔4 حضرت عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں: نبی کریمﷺ نہ طبعاً فحش گو تھے اور نہ بتکلّف۔ اور آپ فرمایاکرتے تھے کہ تم میں سب سے بہترین وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔5 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جب حضورﷺ مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابو طلحہ ؓ میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے حضورﷺ کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! انس سمجھ دار لڑکا ہے یہ آپ کی خدمت کیا کرے گا۔ حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺ کی سفر وحضر میں خدمت کی، اللہ کی قسم! میں نے جو کام کیا اس پر آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیا ہو اس پر آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا: تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟1 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ سب سے زیادہ بااخلاق تھے۔ ایک مرتبہ آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا میں نے اوپر سے ویسے ہی کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا اور دل میں یہ تھا کہ جس کام کا حضورﷺ حکم دے رہے ہیں میں اس کے لیے ضرور جاؤں گا۔ چناںچہ میں وہاں سے باہر آیا تو میرا گزر چند بچوں پر ہوا جو بازار میں کھیل رہے تھے۔ (میں وہاں کھڑا ہو گیا) اچانک حضورﷺ نے آکر پیچھے سے میری گدّی پکڑ لی۔ میں نے حضورﷺ کی طرف دیکھا تو