حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حسنِ اخلاق کا قصہ تم کو سناتی ہوں) حضورﷺ نے خیبر سے واپسی پرمجھے اپنی اُونٹنی کے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ رات کا وقت تھا میں اونگھنے لگی تو میرا سرکجاوے کی پچھلی لکڑی کے ساتھ ٹکرانے لگا۔ حضورﷺ نے اپنے ہاتھ سے مجھے ہلا کر فرمایا: اری ٹھہر جا، اے بنتِ حیی! ٹھہرجا (یہ کوئی سونے کا وقت ہے)۔ جب حضورﷺ صہباء مقام پر پہنچے تو فرمایا: اے صفیہ! مجھے تمہاری قوم (یہودِ خیبر) کے ساتھ جو کچھ کرنا پڑا میں اس کی تم سے معذرت چاہتا ہوں۔ اصل میں انھوں نے میرے بارے میںیہ کہا تھا (حضورﷺ ان یہودیوں کی بری حرکتوں اور اسلام کے خلاف سازشوں کا ذکر کرتے رہے)۔3 حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ سب لوگوں سے زیادہ مہر بان تھے۔ اللہ کی قسم! سخت سردی کی صبح کو جو بھی غلام یا باندی یا بچہ آپ کی خدمت میں پانی لاتا (تاکہ آپ اسے استعمال کرلیں اور پھر وہ اسے برکت کے لیے واپس لے جائے) تو آپ انکار نہ فرماتے، بلکہ (سخت سردی کے باوجود) آپ اس پانی سے چہرہ اور ہاتھ دھو لیتے۔ اور جب بھی آپ سے کوئی آدمی بات پوچھتا تو آپ پوری تو جہ سے اس کی بات سنتے اور اپنا کان اس کے قریب کر دیتے اور آپ اس کی طرف متوجہ ہی رہتے اور وہی آپ کو چھوڑ کر جاتا تو جاتا۔ اور جب کوئی آپ کا ہاتھ پکڑناچاہتا تو آپ اسے پکڑنے دیتے اور وہی آپ کا ہاتھ چھوڑتا تو چھوڑتا آپ نہ چھوڑتے۔1 حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ جب صبح کی نماز پڑھ لیتے تو مدینہ کے خادم یعنی غلام اور باندیاں اپنے برتنوں میں پانی لے کر آتے۔ آپ کے پاس جو بھی برتن لایا جاتا آپ (برکت کے لیے) اپنا ہاتھ اس میں ڈال دیتے۔ بعض دفعہ یہ لوگ سردیوں کی صبح میں ٹھنڈا پانی لاتے تو حضورﷺ اس میں بھی ہاتھ ڈال دیتے۔2 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: جب حضورﷺ کسی سے مصافحہ فرماتے یا کوئی اور آپ سے مصافحہ کرتا تو آپ اس سے اپنا ہا تھ نہ چھڑاتے، بلکہ وہی آدمی اپنا ہاتھ حضورﷺ کے ہاتھ سے علیحدہ کرتا۔ اور اگر کوئی آدمی آپ کی طرف منہ کر کے بات کرتا تو آپ اس کی طرف متوجہ ہی رہتے یہاں تک کہ فارغ ہو کر وہی آدمی آپ سے چہرہ پھیر لیتا۔ اور کبھی کسی نے یہ منظر نہیں دیکھا کہ حضورﷺ نے اپنے پاؤں اپنے پاس بیٹھنے والے کی طرف پھیلا رکھے ہوں (یعنی ایسا کبھی نہیں ہوا)۔3 حضرت انسؓ فرماتے ہیں: میں نے کبھی یہ نہیں دیکھا کہ کوئی آدمی حضورﷺ کے کان میں بات کر رہا ہو اور حضورﷺ اس سے اپنا سر دور کرلیں، بلکہ وہی آدمی اپنا سر دور کرتا۔ اور یہ بھی کبھی نہیں دیکھا کہ حضورﷺ کا ہاتھ کسی آدمی نے پکڑ رکھا ہو اور حضورﷺ نے اس سے اپنا ہاتھ چھڑایا ہو، بلکہ وہی آدمی حضورﷺ کا ہاتھ چھوڑتا۔1 حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں: جب بھی کوئی آدمی حضورﷺ کا ہاتھ پکڑ لیتا تو حضور ﷺ اس کا ہاتھ نہ چھوڑتے وہی حضورﷺ کا ہاتھ چھوڑتا تو چھوڑتا۔ اور نہ کبھی آپ کے گھٹنے پاس بیٹھنے والے کے سامنے پھیلے ہوئے دکھائی دیے۔ اور