حیاۃ الصحابہ اردو جلد 2 - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آسان ہو۔1 اسی روایت کو امام احمد ؓ نے بھی ذرا تفصیل سے نقل کیا ہے ان کی روایت میں یہ ہے کہ حضرت محجن ؓ نے فرمایاکہ میں حضورﷺ کے سامنے اس نمازی کی تعریف مبالغہ کے ساتھ کرنے لگا اور میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ فلاں آدمی ہے اور اس میں یہ اوریہ خوبیاں ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: خاموش ہو جاؤ، اسے یہ باتیں نہ سناؤ ورنہ تم اسے ہلاک کردو گے۔ پھر حضورﷺ چلنے لگے۔ جب ہم حجر ہ کے پاس پہنچ گئے تو حضورﷺ نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا پھر آپ نے فرمایا: تمہارے دین کا سب سے بہترین عمل وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہو، تمہارے دین کا سب سے بہترین عمل وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہو، تمہارے دین کا سب سے بہترین عمل وہ ہے جو سب سے زیادہ آسان ہو۔1 امام احمد ؓکی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت محجنؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: یانبی اللہ! یہ فلاں ہیں اور یہ مدینہ والوں میں سے سب سے اچھے ہیں اور مدینہ والوں میں سے سب سے زیادہ نماز پڑھنے والے ہیں۔ حضور ﷺ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا: اسے مت سناؤ ورنہ تم اسے ہلا ک کر دو گے۔ پھر فرمایا: تم ایسی اُمت ہو جس کے ساتھ اللہ نے آسانی کا ارادہ فرمایا ہے۔2 حضرت ابراہیم تیمی ؓکے والد بیان کر تے ہیں کہ ہم لوگ حضرت عمر بن خطّابؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک آدمی نے ان کے پاس آکر سلام کیا۔ لوگوں میں سے ایک آدمی نے اس کے منہ پر اس کی تعریف کرنی شروع کر دی۔ حضرت عمر نے فرمایا: تم نے تو اس آدمی کو ذبح کر ڈالا اللہ تمھیں ذبح کرے۔ تم اس کے منہ پراس کے دین کے بارے میں اس کی تعریف کر رہے ہو۔3 حضرت حسن ؓکہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عمرؓکی تعریف کی تو حضرت عمر نے فرمایا: تم مجھے بھی ہلاک کر رہے ہو اور اپنے آپ کو بھی۔4 حضرت حسن ؓکہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضر ت عمرؓ بیٹھے ہوئے تھے ان کے پاس کوڑا بھی رکھا ہوا تھا اور لوگ بھی حضرت عمر کے اِردگرد بیٹھے ہوئے تھے کہ سامنے سے حضرت جارودؓ آئے تو ایک آدمی نے کہاکہ یہ قبیلہ ربیعہ کے سردار ہیں۔ اس کی اس بات کو حضرت عمر نے اور ان کے آس پاس کے لوگوں نے اور خود حضرت جارود نے بھی سن لیا۔ جب حضرت جارود حضرت عمر کے قریب آگئے تو حضرت عمر نے ان کو کوڑا مارا۔ حضرت جارود نے کہا: اے امیر المؤمنین! میں نے آپ کا کیا قصور کیا ہے؟ حضرت عمر نے فرمایا: تم نے میرا کیا قصور کیا ہے؟ کیا تم نے اس کی بات کو نہیں سنا ہے؟ حضرت جارود نے کہا: سنا ہے تو پھر کیا ہوگیا؟ حضرت عمر نے فرمایا: مجھے اس بات کا ڈر ہوا کہ (اس کے تعریفی کلمات سن کر) کہیں